موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: كِتَابُ الْإِمَامَةِ (بَابُ مَوْقِفِ الْإِمَامِ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً وَالِاخْتِلَافُ فِي ذَلِكَ)
حکم : ضعیف الإسناد
800 . أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ فَقَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَى مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَاءِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ
سنن نسائی:
کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل
باب: جب تین آدمی ہوں تو امام کہاں کھڑا ہو؟ اور اس میں اختلاف
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
800. حضرت مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس سے گزرے۔ حضرت ابوبکر مجھے کہنے لگے: اے مسعود! اپنے آقا ابوتمیم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دیں۔ کچھ خرچ بھی بھیجیں اور ایک رہن بھی ساتھ کر دیں جو ہمیں مدینے کی راہ بتلائے۔ میں اپنے آقا کے پاس آیا اور انھیں پیغام پہنچایا تو انھوں نے میرے ہاتھ ایک اونٹ اور دودھ کا ایک مشکیزا بھیجا (اور مجھے رہن بنا دیا)۔ میں انھیں پوشیدہ راستے سے لے کر چلا۔ نماز کا وقت ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوکر نماز پڑھانے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ آپ کے دائیں کھڑے ہوگئے۔ اس وقت تک میں بھی اسلام قبول کر چکا تھا۔ (اس لیے) میں ان دونوں کے ساتھ آیا۔ میں ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر کے سینے پر ہاتھ مارا (کہ وہ پیچھے ہٹ کر میرے ساتھ کھڑے ہو جائیں) پھر ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔ ابوب عبدالرحمن (امام نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ (سند میں مذکور) یہ بریدہ حدیث میں قوی نہیں۔ (یعنی ضعیف ہے۔)