باب: جب تین آدمی ہوں تو امام کہاں کھڑا ہو؟ اور اس میں اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: Where the Imam should stand when there are three, and the discrepancy regarding that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
800.
حضرت مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس سے گزرے۔ حضرت ابوبکر مجھے کہنے لگے: اے مسعود! اپنے آقا ابوتمیم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دیں۔ کچھ خرچ بھی بھیجیں اور ایک رہن بھی ساتھ کر دیں جو ہمیں مدینے کی راہ بتلائے۔ میں اپنے آقا کے پاس آیا اور انھیں پیغام پہنچایا تو انھوں نے میرے ہاتھ ایک اونٹ اور دودھ کا ایک مشکیزا بھیجا (اور مجھے رہن بنا دیا)۔ میں انھیں پوشیدہ راستے سے لے کر چلا۔ نماز کا وقت ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوکر نماز پڑھانے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ آپ کے دائیں کھڑے ہوگئے۔ اس وقت تک میں بھی اسلام قبول کر چکا تھا۔ (اس لیے) میں ان دونوں کے ساتھ آیا۔ میں ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر کے سینے پر ہاتھ مارا (کہ وہ پیچھے ہٹ کر میرے ساتھ کھڑے ہو جائیں) پھر ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔ ابوب عبدالرحمن (امام نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ (سند میں مذکور) یہ بریدہ حدیث میں قوی نہیں۔ (یعنی ضعیف ہے۔)
تشریح:
معلوم ہوا کہ مقتدی دو ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں نہ کہ دائیں بائیں۔ اگرچہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ لیکن دیگر دلائل کی روشنی میں مسئلہ اسی طرح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۸۴-۸۰/۱۰)
حضرت مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس سے گزرے۔ حضرت ابوبکر مجھے کہنے لگے: اے مسعود! اپنے آقا ابوتمیم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دیں۔ کچھ خرچ بھی بھیجیں اور ایک رہن بھی ساتھ کر دیں جو ہمیں مدینے کی راہ بتلائے۔ میں اپنے آقا کے پاس آیا اور انھیں پیغام پہنچایا تو انھوں نے میرے ہاتھ ایک اونٹ اور دودھ کا ایک مشکیزا بھیجا (اور مجھے رہن بنا دیا)۔ میں انھیں پوشیدہ راستے سے لے کر چلا۔ نماز کا وقت ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوکر نماز پڑھانے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ آپ کے دائیں کھڑے ہوگئے۔ اس وقت تک میں بھی اسلام قبول کر چکا تھا۔ (اس لیے) میں ان دونوں کے ساتھ آیا۔ میں ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر کے سینے پر ہاتھ مارا (کہ وہ پیچھے ہٹ کر میرے ساتھ کھڑے ہو جائیں) پھر ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔ ابوب عبدالرحمن (امام نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ (سند میں مذکور) یہ بریدہ حدیث میں قوی نہیں۔ (یعنی ضعیف ہے۔)
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ مقتدی دو ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں نہ کہ دائیں بائیں۔ اگرچہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ لیکن دیگر دلائل کی روشنی میں مسئلہ اسی طرح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۸۴-۸۰/۱۰)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فروہ اسلمی کے غلام مسعود بن ھبیرۃ ؓ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ گزرے، تو ابوبکر ؓ نے مجھ سے کہا: مسعود! تم ابوتمیم یعنی اپنے مالک کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دے دیں، اور ہمارے لیے کچھ زاد راہ اور ایک رہبر بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرے، تو میں نے اپنے مالک کے پاس آ کر انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور ایک کُپّا دودھ بھیجا، میں انہیں لے کر خفیہ راستوں سے چھپ چھپا کر چلا تاکہ کافروں کو پتہ نہ چل سکے، جب نماز کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، اور ابوبکر ؓ آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوئے، ان دونوں کے ساتھ رہ کر میں نے اسلام سیکھ لیا تھا، تو میں آ کر ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہو گیا، رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر انہیں پیچھے کی طرف ہٹایا، تو (وہ آ کر ہم سے مل گئے اور) ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ بریدہ بن سفیان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) (RA), that his grandmother Mulaikah invited the Messenger of Allah (ﷺ) to come and eat some food that she had prepared for him. Then he said: "Get up and I will lead you in prayer." Anas (RA) said: "So I got up and brought a reed mat of ours that had turned black from long use, and spreaded some water on it. The Messenger of Allah (ﷺ) stood and the orphan and I stood in a row behind him, and the old woman stood behind us, and he led us in praying two Rak'ahs, then he left".