باب: صفوں کو ملانے اور قریب قریب بنانے کے سلسلے میں امام کا رغبت دلانا
)
Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: The Imam encouraging (worshippers) to make the rows solid and stand close to one another)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
815.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا: اپنی صفوں کو ملاؤ (یعنی مل کر کھڑے ہو اور انھیں قریب قریب بناؤ یعنی ان میں فاصلہ کم رکھو اور گردنیں ایک سیدھ میں رکھو۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میں شیاطین کو دیکھتا ہوں کہ وہ صفوں کے شگاف میں اس طرح داخل ہوتے ہیں جیسے کہ وہ بھیڑ بکریوں کے بچے ہیں۔
تشریح:
(1) دوران نماز صف میں ایک دوسرے سے مل کر کھڑے ہونا چاہیے مثلاً: پاؤں کے ساتھ پاؤں کندھے کے ساتھ کندھا اور ٹخنے کے ساتھ ٹخنہ وغیرہ۔ (2) اسی طرح دو صفوں کا درمیانی فاصلہ صرف اتنا ہوکہ آسانی سے سجدہ کیا جا سکے مثلا: تین ہاتھ۔ صفیں قریب ہوں گی تو امام کی آواز بھی سنائی دے گی۔ نمازیوں کی گنجائش بڑھ جائے گی۔ (3) گردنیں ایک سیدھ میں رکھنے کا مطلب ہے صفیں سیدھی کرنا۔ (4) دو آدمیوں کے درمیان خالی جگہ نہ ہو ورنہ شیطان ان کے درمیان داخل ہوگا یعنی ان میں اختلافات اور فاصلہ پیدا کرے گا۔ ظاہر کا اثر باطن پر بھی ہوتا ہے۔واللہ آعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وقال النووي: " إسناده
صحيح على شرط مسلم "! وهو قصور.
إسناده:مسلم بن إبراهيم:ثنا أبان عن قتادة،عن أنس.
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. وقول النووي في "المجموع "
(4/227) :
" صحيح على شرط مسلم "! قصور.
والحديث أخرجه البيهقي من طريق المصنف (3/100) .
وأخرجه النسائي (1/131) ، وأحمد (3/260 و 283) من طرق أخرى عن
أبان... به؛ وصرح قتادة بالتحديث عن أنس: عند النسائي ورواية لأحمد.
ورواه ابن خزيمة وابن حبان في "صحيحيهما".
وله في "مسند الطيالسي " (رقم 2108) طريق ثان عن أنس... مختصراً.
وفي " مسند أحمد" (3/154) طريق ثالث أخصر منه؛ بلفظ:
" فإن الشياطين تقوم في الخلل ".
وفيه عطاء بن السائب؛ مختلط.
وله عنده (5/262) شاهد من حديث أبي أمامة.
ورواه الطبراني أيضا. وقال المنذري (1/172) :
"إسناد أحمد لا بأس به "! كذا قال!
وله شاهد آخر من حديث البراء..مرفوعاً نحوه.
أخرجه أحمد (4/297) ، وصححه الحاكم (1/217) على شرط الشيخين!
ووافقه الذهبي!
وإنما هو على شرط مسلم وحده؛ لأن الحسن بن عبيد الله النخعي لم يخرج له
البخاري.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ قَالُوا وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ قَالَ يُتِمُّونَ الصَّفَّ الْأَوَّلَ ثُمَّ يَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا: اپنی صفوں کو ملاؤ (یعنی مل کر کھڑے ہو اور انھیں قریب قریب بناؤ یعنی ان میں فاصلہ کم رکھو اور گردنیں ایک سیدھ میں رکھو۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میں شیاطین کو دیکھتا ہوں کہ وہ صفوں کے شگاف میں اس طرح داخل ہوتے ہیں جیسے کہ وہ بھیڑ بکریوں کے بچے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) دوران نماز صف میں ایک دوسرے سے مل کر کھڑے ہونا چاہیے مثلاً: پاؤں کے ساتھ پاؤں کندھے کے ساتھ کندھا اور ٹخنے کے ساتھ ٹخنہ وغیرہ۔ (2) اسی طرح دو صفوں کا درمیانی فاصلہ صرف اتنا ہوکہ آسانی سے سجدہ کیا جا سکے مثلا: تین ہاتھ۔ صفیں قریب ہوں گی تو امام کی آواز بھی سنائی دے گی۔ نمازیوں کی گنجائش بڑھ جائے گی۔ (3) گردنیں ایک سیدھ میں رکھنے کا مطلب ہے صفیں سیدھی کرنا۔ (4) دو آدمیوں کے درمیان خالی جگہ نہ ہو ورنہ شیطان ان کے درمیان داخل ہوگا یعنی ان میں اختلافات اور فاصلہ پیدا کرے گا۔ ظاہر کا اثر باطن پر بھی ہوتا ہے۔واللہ آعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنی صفیں سیسہ پلائی دیوار کی طرح درست کر لو، اور انہیں ایک دوسرے کے نزدیک رکھو، اور گردنیں ایک دوسرے کے بالمقابل رکھو کیونکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میں شیاطین کو صف کے درمیان ۱؎ گھستے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے وہ بکری کے کالے بچے ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صفوں کے درمیان شگافوں میں شیطان کو گھستے ہوئے دیکھنا یا تو حقیقتاً ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو معجزے کے طور پر یہ منظر دکھایا ہو، یا بذریعہ وحی آپ کو اس سے آگاہ کیا گیا ہو کہ صفوں میں خلا رکھنے سے شیطان خوش ہوتا ہے، اور اسے وسوسہ اندازی کا موقع ملتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir bin Samurah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) came out to us and said: 'Will you not form rows as the angels form rows before their Lord? They said: 'How do the angels form rows before their lord? He said: 'They complete the first row and fill the gaps in the rows"'.