Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: One who completes a row)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
819.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی صف کو ملائے گا اللہ تعالیٰ اسے (اپنے ساتھ) ملائے گا اور جو صف کو کاٹے (توڑے) گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹے (توڑے) گا۔
تشریح:
جوڑنے توڑنے کا مطلب اپنی رحمت سے جوڑنا یا توڑنا ہے اور صف کو جوڑنے سے مراد خالی جگہ پر کرنا ہے۔ ہوسکتا ہے نماز کے دوران میں کسی شخص کو نکلنے کی ضرورت پڑ جائے تو اس کے نکلنے کے بعد صف کو ملایا جائے۔ درمیان میں خالی جگہ نہ چھوڑی جائے۔ یاد رہے! صف امام کی طرف ملائی جاتی ہے۔ امام کی دائیں طرف والے بائیں طرف کو ملیں گے اور بائیں طرف والے دائیں طرف کو۔ صف کو ملانے کے لیے بہت سے نمازیوں کو حرکت کرنی پڑے گی مگر صف کی درستی یا نماز کی اصلاح کے لیے جو حرکت بھی کرنی پڑے ضروری ہے۔ صف کو توڑنے کا مطلب ہے کہ فاصلہ چھوڑ کر کھڑے ہونا یا اگر صف میں گنجائش موجود ہو تو وہاں کھڑے ہونے سے کسی کو روکنا جبکہ کسی ضرر کا اندیشہ بھی نہ ہو یا نماز باجماعت کے دوران میں صف کے درمیان فارغ بیٹھے رہنا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وكذا قال النووي. وروى ابن خزيمة منه في
"صحيحه" قوله: " من وصل... " إلخ. وقال الحاكم: " حديث صحيح على
شرط مسلم "، ووافقه الذهبي، وهو كما قالا) .
قال أبو داود: " ومعنى: " وَلِينوا بأيدي إخوانكم ": إذا جاء رجل إلى
الصف، فذهب يدخل فيه؛ فينبغي أن يلِينَ له كل رجل مَنْكِبَيْه، حتى يدخل
في الصف ".
إسناده: حدثنا عيسى بن إبراهيم الغافِقِيّ: ثنا ابن وهب. (ح) وحدثنا قتيبة
ابن سعيد: ثنا الليث- وحديث ابن وهب أتم- عن معاوية بن صالح عن أبي
الزاهرية عن كثير بن مرَّةَ عن عبد الله بن عمر.
قال قتيبة: عن أبي الزاهرية عن أبي شجرة... لم يذكر ابن عمر.
قال أبو داود: " أبو شجرة: كثير بن مرَّةَ ".
قلت: إسناده الأول- وهو الموصول- صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛
غير عيسى بن إبراهيم الغافقي؛ وهو ثقة.
وإسناده الآخر- وهو المرسل- صحيح أيضا، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛
ولا يعل هذا الأولَ؛ لما تقرر أن زيادة الثقة مقبولة.
وقال المصنف- عقب قوله في الحديث: " ولينوا بأيدي إخوانكم "-:
" لم يقل عيسى: " بأيدي إخوانكم "... ".
فأفاد أن هذه الزيادة في الإسناد المرسل. لكن قد ثبت في الموصول أيضا عند
غير المصنف، كما يأتي.
والحديث أخرجه البيهقي (3/101) من طريق المصنف.
وأخرجه الإمام أحمد (رقم 5724) : حدثنا هارون بن معروف: حدثنا عبد الله
ابن وهب... به؛ وفيه الزيادة:
" ولينوا بأيدي إخوا نكم "؛ وزاد أيضا- بعد: " أقيموا الصفوف "-:
" فإنما تَصُفُّونَ بصفوف الملائكة ".
وهذا إسناد على شرط مسلم.
وأخرج الجملة الأخيرة منه: النسائي (1/131) ، والحاكم (1/213) من طرق
أخرى عن ابن وهب ... به.
وعزاها المنذري في "الترغيب " (1/174) لابن خزيمة أيضا في "صحيحه ". ثم
قال الحاكم:
" حديث صحيح على شرط مسلم "، ووافقه الذهبي، وأقره المنذري، والحافظ
في "الفتح " (2/211) .
وصححه النووي في "الرياض " (997/1413) ، و "المجموع " (4/227) .
وروى عبد الرزاف في "المصنف " (2/48/2441) عن عبد الرحمن بن زيد بن
أسلم عن أبيه وعن موسى بن عقبة: أن رسول الله كان يقول:
" أقيموا الصفوف، وحاذوا الناكب، وأنصتوا؛ فإن أجر المُنْصِتِ الذي لا
يسمع؛ كأجر المُنْصِتِ الذي يسمع ".
قلت: وعبد الرحمن بن زيد ضعيف جدّاً.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی صف کو ملائے گا اللہ تعالیٰ اسے (اپنے ساتھ) ملائے گا اور جو صف کو کاٹے (توڑے) گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹے (توڑے) گا۔
حدیث حاشیہ:
جوڑنے توڑنے کا مطلب اپنی رحمت سے جوڑنا یا توڑنا ہے اور صف کو جوڑنے سے مراد خالی جگہ پر کرنا ہے۔ ہوسکتا ہے نماز کے دوران میں کسی شخص کو نکلنے کی ضرورت پڑ جائے تو اس کے نکلنے کے بعد صف کو ملایا جائے۔ درمیان میں خالی جگہ نہ چھوڑی جائے۔ یاد رہے! صف امام کی طرف ملائی جاتی ہے۔ امام کی دائیں طرف والے بائیں طرف کو ملیں گے اور بائیں طرف والے دائیں طرف کو۔ صف کو ملانے کے لیے بہت سے نمازیوں کو حرکت کرنی پڑے گی مگر صف کی درستی یا نماز کی اصلاح کے لیے جو حرکت بھی کرنی پڑے ضروری ہے۔ صف کو توڑنے کا مطلب ہے کہ فاصلہ چھوڑ کر کھڑے ہونا یا اگر صف میں گنجائش موجود ہو تو وہاں کھڑے ہونے سے کسی کو روکنا جبکہ کسی ضرر کا اندیشہ بھی نہ ہو یا نماز باجماعت کے دوران میں صف کے درمیان فارغ بیٹھے رہنا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو صف کو جوڑے گا اللہ تعالیٰ اسے جوڑے گا، اور جو صف کو کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹے گا۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : صف کو جوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خلاء اور شگاف باقی نہ رہنے دیا جائے، اسی طرح اگلی صف مکمل کئے بغیر دوسری صف شروع نہ کی جائے، اور صف کو کاٹنا یہ ہے کہ صف میں خلاء چھوڑ دیا جائے یا اگلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے دوسری صف شروع کر دی جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'The best rows for men are the front rows and the worst are the last, and the best rows for women are the back rows and the worst are those in the front"'.