Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: Following an Imam who prays sitting down)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
832.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس سے گر گئے اور آپ کا دایاں پہلو چھل گیا۔ آپ نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھی۔ ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے لہٰذا جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس سے گر گئے اور آپ کا دایاں پہلو چھل گیا۔ آپ نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھی۔ ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے لہٰذا جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
تشریح:
(1) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیٹھ کر نماز شروع فرمائی تو صحابہ کھڑے تھے پھر نماز میں آپ نے بیٹھنے کا اشارہ فرمایا تو وہ بھی بیٹھ گئے۔ (صحیح مسلم الصلاة حدیث: ۴۱۲) (2) تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ اہل ظاہر نے ان الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے جالس امام کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھنے کو واجب کہا ہے جب کہ اہل علم نے اس روایت کو اس روایت سے منسوخ قرار دیا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے جب کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی دائیں جانب کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے کیونکہ وہ مجمع عام میں آپ کی آخری نماز ہے۔ بعد والی روایت پہلی روایت کے لیے ناسخ ہے مگر اس میں اشکال ہے کہ بعد والی روایت فعلی ہے جب کہ پہلی روایت قولی ہے۔ قول و فعل کے تعارض کے وقت قول کو ترجیح دی جاتی ہے مگر پہلی روایت سے چونکہ بیٹھنے کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور دوسری روایت سے بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے کھڑے رہنے کا جواز ثابت ہوتا ہے اس لیے یہ فعل وجوب کا بہرحال ناسخ ہے البتہ امام احمد رحمہ اللہ اور بعض دیگر محدثین نے ان دونوں روایات میں یہ تطبیق دی ہے کہ اگر نماز کی ابتدا بیٹھنے سے ہوئی تو پھر مقتدیوں کو قولی روایت کے مطابق بیٹھ کر ہی نماز پڑھنی چاہیے لیکن اگر درمیان میں امام بیٹھے ابتدا کھڑے ہونے سے ہوئی ہو تو مقتدی کھڑے ہوکر نماز پڑھیں۔ اس طرح دونوں روایات پر مل ہو جائے گا۔ یوں بھی تطبیق دی گئی ہے کہ پہلی روایت کے امر [فصلوا جلوسا] کو استحباب پر محمول کر لیا جائے یعنی بیٹھے امام کے پیچھے بہتر ہے کہ مقتدی بیٹھ کر نماز پڑھیں لیکن اگر کھڑے ہو کر بھی پڑھ لیں تو جائز ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی روایت کو منسوخ کہنے کی بجائے یہ تطیق مناسب ہے تاکہ کوئی روایت عمل سے خالی نہ رہے۔ بہرحال امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کی توجیہ و تطبیق راجح معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) بعض لوگوں نے آخری جملے کے معنیٰ یہ کیے ہیں کہ جب امام قعدے کے لیے بیٹھے تو تم بھی بیٹھو۔ مگر یہ بات اپنی جگہ صحیح ہونے کے باوجود اس جملے کا صحیح مفہوم نہیں کیونکہ نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ فرما کر مقتدیوں کو بٹھانا اس کے خلاف ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم الصلاة حدیث: ۴۱۲)
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس سے گر گئے اور آپ کا دایاں پہلو چھل گیا۔ آپ نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھی۔ ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے لہٰذا جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس سے گر گئے اور آپ کا دایاں پہلو چھل گیا۔ آپ نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھی۔ ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے لہٰذا جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حدیث حاشیہ:
(1) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیٹھ کر نماز شروع فرمائی تو صحابہ کھڑے تھے پھر نماز میں آپ نے بیٹھنے کا اشارہ فرمایا تو وہ بھی بیٹھ گئے۔ (صحیح مسلم الصلاة حدیث: ۴۱۲) (2) تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ اہل ظاہر نے ان الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے جالس امام کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھنے کو واجب کہا ہے جب کہ اہل علم نے اس روایت کو اس روایت سے منسوخ قرار دیا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے جب کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی دائیں جانب کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے کیونکہ وہ مجمع عام میں آپ کی آخری نماز ہے۔ بعد والی روایت پہلی روایت کے لیے ناسخ ہے مگر اس میں اشکال ہے کہ بعد والی روایت فعلی ہے جب کہ پہلی روایت قولی ہے۔ قول و فعل کے تعارض کے وقت قول کو ترجیح دی جاتی ہے مگر پہلی روایت سے چونکہ بیٹھنے کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور دوسری روایت سے بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے کھڑے رہنے کا جواز ثابت ہوتا ہے اس لیے یہ فعل وجوب کا بہرحال ناسخ ہے البتہ امام احمد رحمہ اللہ اور بعض دیگر محدثین نے ان دونوں روایات میں یہ تطبیق دی ہے کہ اگر نماز کی ابتدا بیٹھنے سے ہوئی تو پھر مقتدیوں کو قولی روایت کے مطابق بیٹھ کر ہی نماز پڑھنی چاہیے لیکن اگر درمیان میں امام بیٹھے ابتدا کھڑے ہونے سے ہوئی ہو تو مقتدی کھڑے ہوکر نماز پڑھیں۔ اس طرح دونوں روایات پر مل ہو جائے گا۔ یوں بھی تطبیق دی گئی ہے کہ پہلی روایت کے امر [فصلوا جلوسا] کو استحباب پر محمول کر لیا جائے یعنی بیٹھے امام کے پیچھے بہتر ہے کہ مقتدی بیٹھ کر نماز پڑھیں لیکن اگر کھڑے ہو کر بھی پڑھ لیں تو جائز ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی روایت کو منسوخ کہنے کی بجائے یہ تطیق مناسب ہے تاکہ کوئی روایت عمل سے خالی نہ رہے۔ بہرحال امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کی توجیہ و تطبیق راجح معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) بعض لوگوں نے آخری جملے کے معنیٰ یہ کیے ہیں کہ جب امام قعدے کے لیے بیٹھے تو تم بھی بیٹھو۔ مگر یہ بات اپنی جگہ صحیح ہونے کے باوجود اس جملے کا صحیح مفہوم نہیں کیونکہ نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ فرما کر مقتدیوں کو بٹھانا اس کے خلاف ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم الصلاة حدیث: ۴۱۲)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس سے گر گئے اور آپ کے داہنے پہلو میں خراش آ گئی، تو آپ نے کچھ نمازیں بیٹھ کر پڑھیں، ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ سلام پھیر کر پلٹے تو فرمایا: ”امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ » کہو، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "When the Messenger of Allah (ﷺ) became seriously ill, Bilal came to tell him it was time to pray and he said: 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer"'. She said: "I said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr is a tender-hearted man, and when he stands in your place he will not be able to make the people hear his voice; why don't you tell 'Umar (to do it)'? He said: 'Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer'. I said to Hafsah: 'Tell him'. So she told him. He said: 'You are (like) the female companions of Yosuf. Tell Abu Bakr lead the people in prayer"'. She said: "So they told Abu Bakr. When he started to pray, the Messenger of Allah (ﷺ) began to feel better, so he got up and came with the help of two men, with his feet dragging along the ground. (When) He entered the Masjid, Abu Bakr (RA) heard him coming and he wanted to step back, but the Messenger of Allah (ﷺ) gestured to him: 'Stay where you are.' Then the Messenger of Allah (ﷺ) came and sat on Abu Bakr's left, so the Messenger of Allah (ﷺ) was leading the people in prayer sitting, and Abu Bakr (RA) was standing and following the Messenger of Allah (ﷺ) and the people were following the prayer of Abu Bakr (RA)".