Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: "Catching the congregation" (when is one regarded As having caught up with the congregation))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
855.
حضر ت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے وضو کیا اور اچھا وضو کیا، پھر جماعت کی نیت سے مسجد کی طرف گیا مگر لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جماعت میں حاضر ہونے والے جیسا ثواب لکھ دیتا ہے لیکن اس سے ان کے ثواب میں کمی نہیں آتی۔“
تشریح:
اس شخص کی نیت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے ہی کی تھی، پھر اس نے کوئی کوتاہی بھی نہیں کی بلکہ اپنی پوری کوشش کی لیکن پھر بھی جماعت نہ مل سکی۔ اس نے افسوس کیا تو اس کی نیت اور کوشش کے لحاظ سے اسے جماعت کا ثواب ملے گا، بشرطیکہ وہ جماعت کا پابند ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اس سے مراد وہ شخص نہیں جو نماز باجماعت میں سستی کا عادی ہے یا زیادہ پروا نہیں کرتا۔ مل جائے تو ٹھیک، نہ ملے تو کوئی افسوس نہیں۔ ایسے شخص کے لیے کم از کم ایک رکعت باجماعت پڑھنےکی صورت میں جماعت کا ثواب ملے گا، کم میں نہیں۔ اور یہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، مواقیت الصلاة، حدیث:۵۸۰، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:۶۰۷)
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه الحاكم ووافقه الذهبي) .
إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة: نا عبد العزيز- يعني: ابن محمد- عن
محمد- يعني: ابن طَحْلاء- عن مُحصِن بن علي عن عوف بن الحارث عن أبي
هريرة .
قلت : وهذا إسناد رجاله ثقات رجال "الصحيح "؛ غير محمد بن طحلاء؛
فقال أبو حاتم:
" ليس به بأس ".
وذكره ابن حبان في "الثقات "، وروى عنه جمع من الثقات.
وغير محصن بن علي- وهو الفِهْرِي الدني-؛ فلم يوثقه غير ابن حبان، وقد
روى عنه ثقتان آخران: عمرو بن أبي عمرو، وسعيد بن أبي أيوب، فهو كما قال
ابن القطان:
" مجهول الحال "؛ كما نقله الذهبي وغيره. واعتمده الحافظ، فقال في
"التقريب ":
"مستور".
والحديث أخرجه الحاكم (1/208) - من طريق عبد الله بن مسلمة-،
والنسائي (1/137) - من طريق إسحاق بن إبراهيم-: ثنا عبد العزيز بن
محمد... به.
وأخرجه البيهقي (3/69) - من طريق المصنف-، والحاكم، ثم قال- أعني:
الحاكم-:
" حديث صحيح على شرط مسلم "! ووافقه الذهبي!
وهو من أوهامهما؛ فقد علصت مما ذكرنا أن في الإسناد راويين ليسا من رجال
"الصحيح "، وأن أحدهما مجهول الحال؛ باعتراف الذهبي نقسه!
لكن الحديث عندي صحيح؛ فإنه يشهد له حديث سعيد بن المسيب الذي
قبل هذا؛ وفيه:
" فإن أتى المسجد فصلى في جماعة؛ غفر له، فإن أتى المسجد وقد صلّوا
وبقي بعض، صلى ما أدرك وأتم ما بقي؛ كان كذلك، فإن أتى المسجد وقد صلوا،
فإن أتم الصلاة؛ كان كذلك لا.
ويشهد له أيضا عموم قوله عليه الصلاة والسلام:
" إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى ".
حضر ت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے وضو کیا اور اچھا وضو کیا، پھر جماعت کی نیت سے مسجد کی طرف گیا مگر لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جماعت میں حاضر ہونے والے جیسا ثواب لکھ دیتا ہے لیکن اس سے ان کے ثواب میں کمی نہیں آتی۔“
حدیث حاشیہ:
اس شخص کی نیت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے ہی کی تھی، پھر اس نے کوئی کوتاہی بھی نہیں کی بلکہ اپنی پوری کوشش کی لیکن پھر بھی جماعت نہ مل سکی۔ اس نے افسوس کیا تو اس کی نیت اور کوشش کے لحاظ سے اسے جماعت کا ثواب ملے گا، بشرطیکہ وہ جماعت کا پابند ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اس سے مراد وہ شخص نہیں جو نماز باجماعت میں سستی کا عادی ہے یا زیادہ پروا نہیں کرتا۔ مل جائے تو ٹھیک، نہ ملے تو کوئی افسوس نہیں۔ ایسے شخص کے لیے کم از کم ایک رکعت باجماعت پڑھنےکی صورت میں جماعت کا ثواب ملے گا، کم میں نہیں۔ اور یہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، مواقیت الصلاة، حدیث:۵۸۰، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:۶۰۷)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر وہ مسجد کا ارادہ کر کے نکلا، (اور مسجد آیا) تو لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس شخص کو ملا ہے جو جماعت میں موجود تھا، اور یہ ان کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Uthman bin 'Affan (RA) said: "I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: 'Whoever does wudu' properly, then walks to (attend) the prescribed prayer, and prays with the people or with the congregation or in the Masjid, Allah will forgive him his sins".