Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: The Disapproval of praying when the iqhmah is said)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
867.
حضرت ابن بحینہ ؓ سے منقول ہے کہ صبح کی نماز کی اقامت ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا جب کہ مؤذن اقامت کہہ رہا تھا۔ آپ نےفرمایا: ”تو صبح کی نماز چار رکعت پڑھے گا؟“
تشریح:
یہ روایت صریح ہے کہ اقامت شروع ہوجائے تو صبح کی سنتیں بھی شروع نہیں کرسکتا۔ اوپر والی احادیث کا تقاضا بھی یہی ہے۔ مگر احناف حضرات صبح کی سنتوں کے پڑھنے کے قائل ہیں، خواہ اقامت کیا، جماعت ہی ہورہی ہو، بشرطیکہ تشہد مل جائے۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقامت کے دوران میں سنتیں شروع کرنے پرڈانٹ رہے ہیں۔ احناف ان احادیث کی دورازکار تاویلات کرتے ہیں، مثلاً: یہ روایات مسجد میں الگ نماز پڑھنے سے روکتی ہیں، نہ کہ مسجد سے باہر۔ یا صف کے اندر نماز پڑھنے سے مانع ہیں کہ صف منقطع ہوگی۔ مگر سوچنے کی بات ہے کہ کیا مندرجہ بالا احادیث پڑھ کر ذہن میں یہ بات آتی ہے؟ اگر یہ قیود کسی اور حدیث سے لی گئی ہیں تو براہ کرم ان کا حوالہ دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ توجیہ خودساختہ ہے۔ کوئی حدیث اس پر دلالت نہیں کرتی اور نہ کوئی روایت ہی مندرجہ بالا روایت کے منافی آئی ہے جس کی بنا پر تاویل کی گئی ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس حکم سے صبح کی سنتیں خاص ہیں کیونکہ پہلے نہ پڑھنے کی صورت میں وہ قضا سے بھی رہ جائیں گی کیونکہ فرضوں کے بعد نفل جائز نہیں اور طلوع شمس کے بعد نماز کا وقت ہی ختم ہوجائے گا، حالانکہ یہ روایت تو ہے ہی صبح کی سنتوں کے بارے میں۔ باقی رہی قضا تو وہ فرض نماز کے بعد ہوسکتی ہے جیسا کہ سنن ابوداود اور جامع ترمذی میں ایک صحابی کے فجر کی نماز کے بعد سنتیں پڑھنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انھیں برقرار رکھنے کی روایت آئی ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داؤد، التطوع، حدیث:۱۲۶۷، وجامع الترمذي الصلاة، حدیث:۴۲۲)
حضرت ابن بحینہ ؓ سے منقول ہے کہ صبح کی نماز کی اقامت ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا جب کہ مؤذن اقامت کہہ رہا تھا۔ آپ نےفرمایا: ”تو صبح کی نماز چار رکعت پڑھے گا؟“
حدیث حاشیہ:
یہ روایت صریح ہے کہ اقامت شروع ہوجائے تو صبح کی سنتیں بھی شروع نہیں کرسکتا۔ اوپر والی احادیث کا تقاضا بھی یہی ہے۔ مگر احناف حضرات صبح کی سنتوں کے پڑھنے کے قائل ہیں، خواہ اقامت کیا، جماعت ہی ہورہی ہو، بشرطیکہ تشہد مل جائے۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقامت کے دوران میں سنتیں شروع کرنے پرڈانٹ رہے ہیں۔ احناف ان احادیث کی دورازکار تاویلات کرتے ہیں، مثلاً: یہ روایات مسجد میں الگ نماز پڑھنے سے روکتی ہیں، نہ کہ مسجد سے باہر۔ یا صف کے اندر نماز پڑھنے سے مانع ہیں کہ صف منقطع ہوگی۔ مگر سوچنے کی بات ہے کہ کیا مندرجہ بالا احادیث پڑھ کر ذہن میں یہ بات آتی ہے؟ اگر یہ قیود کسی اور حدیث سے لی گئی ہیں تو براہ کرم ان کا حوالہ دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ توجیہ خودساختہ ہے۔ کوئی حدیث اس پر دلالت نہیں کرتی اور نہ کوئی روایت ہی مندرجہ بالا روایت کے منافی آئی ہے جس کی بنا پر تاویل کی گئی ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس حکم سے صبح کی سنتیں خاص ہیں کیونکہ پہلے نہ پڑھنے کی صورت میں وہ قضا سے بھی رہ جائیں گی کیونکہ فرضوں کے بعد نفل جائز نہیں اور طلوع شمس کے بعد نماز کا وقت ہی ختم ہوجائے گا، حالانکہ یہ روایت تو ہے ہی صبح کی سنتوں کے بارے میں۔ باقی رہی قضا تو وہ فرض نماز کے بعد ہوسکتی ہے جیسا کہ سنن ابوداود اور جامع ترمذی میں ایک صحابی کے فجر کی نماز کے بعد سنتیں پڑھنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انھیں برقرار رکھنے کی روایت آئی ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داؤد، التطوع، حدیث:۱۲۶۷، وجامع الترمذي الصلاة، حدیث:۴۲۲)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن بحینہ (عبداللہ بن مالک ازدی) ؓ کہتے ہیں کہ نماز فجر کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اور مؤذن اقامت کہہ رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم فجر کی نماز چار رکعت پڑھتے ہو۔؟“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn Buhainah said: "The Iqamah for Subh prayer was said, and the Messenger of Allah (ﷺ) saw a man praying while the Mu'adhdhin saying the Iqamah. He said: 'Are you praying Subh with four Rak'ahs"'?