باب: جو شخص فجر کی سنتیں پڑھتا ہو جب کہ امام فرض پڑھ رہا ہو
)
Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: Concerning one who prays the two (Sunnah) Rak'ahs of fajr while the Imam is leading the prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
868.
حضرت عبداللہ بن سرجس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک آدمی آیا۔ اس نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر نماز میں شامل ہوا۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”اوفلاں! تیری کون سی نماز معتبر ہے؟ وہ جو تو نے ہمارے ساتھ پڑھی یا وہ جو تونے اکیلے پڑھی۔؟“
تشریح:
اس حدیث کا مقصد بھی یہی ہے کہ فجر کی نماز کے دوران میں سنتیں نہیں پڑھی جاسکتیں، البتہ احناف کے نزدیک مسجد سے باہر پڑھی جاسکتی ہیں۔ یہ متقدمین کا مسلک تھا، بعد والوں نے تو مسجد کے اندر جماعت والی صف سے پچھلی صف میں کھڑے ہوکر پڑھنے کی اجازت دے دی ہے، حالانکہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے کہ مذکورہ شخص نےمسجد کے ایک طرف نماز پڑھی تھی۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:۷۱۲) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روکا۔ ایسی صریح روایات کی موجودگی میں مسجد کے اندر جماعت کی موجودگی میں سنتیں پڑھنے کی اجازت دینا بہت بڑی جسارت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ وہ مسجد سے باہربھی اقامت کے بعد سنتیں پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ ظاہر الفاظ اسی کی تائید کرتے ہیں۔ واللہ أعلم۔
حضرت عبداللہ بن سرجس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک آدمی آیا۔ اس نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر نماز میں شامل ہوا۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”اوفلاں! تیری کون سی نماز معتبر ہے؟ وہ جو تو نے ہمارے ساتھ پڑھی یا وہ جو تونے اکیلے پڑھی۔؟“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا مقصد بھی یہی ہے کہ فجر کی نماز کے دوران میں سنتیں نہیں پڑھی جاسکتیں، البتہ احناف کے نزدیک مسجد سے باہر پڑھی جاسکتی ہیں۔ یہ متقدمین کا مسلک تھا، بعد والوں نے تو مسجد کے اندر جماعت والی صف سے پچھلی صف میں کھڑے ہوکر پڑھنے کی اجازت دے دی ہے، حالانکہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے کہ مذکورہ شخص نےمسجد کے ایک طرف نماز پڑھی تھی۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:۷۱۲) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روکا۔ ایسی صریح روایات کی موجودگی میں مسجد کے اندر جماعت کی موجودگی میں سنتیں پڑھنے کی اجازت دینا بہت بڑی جسارت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ وہ مسجد سے باہربھی اقامت کے بعد سنتیں پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ ظاہر الفاظ اسی کی تائید کرتے ہیں۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن سرجس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا، اور رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز میں تھے، اس نے دو رکعت سنت پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہوا، جب رسول اللہ ﷺ اپنی نماز پوری کر چکے تو فرمایا: ”اے فلاں! ان دونوں میں سے تمہاری نماز کون سی تھی، جو تم نے ہمارے ساتھ پڑھی ہے؟ یا جو خود سے پڑھی ہے۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے مقصود اس کی اس حرکت پر زجر و ملامت کرنا تھا کہ جس نماز کی خاطر اس نے مسجد آنے کی زحمت اٹھائی تھی اسے پا کر دوسری نماز میں لگنا عقلمندی نہیں ہے، سنت کے لیے گھر ہی بہتر جگہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah bin Sarjis said: "A man came while the Messenger of Allah (ﷺ) was praying Subh, and he prayed two Rak'ahs then joined the prayer. When the Messenger of Allah (ﷺ) had finished praying he said: O so-and-so, which of them is your prayer - the one you prayed with us or the one you prayed on your own"'?