باب: کوئی سورت پڑھنے سے پہلے سورۂ فاتحہ سے آغاز کرنا
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Starting with Fatihatil-Kitab (The Opening of The Book) before another Surah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
902.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ قراءت کو (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سے شروع فرمایا کرتے تھے۔
تشریح:
(1) ثابت ہوا کہ ہر رکعت میں قراءت کی ابتدا سورۂ فاتحہ سے ہوگی کیونکہ یہ نماز میں فرض ہے۔ یہ دوسری قراءت کی جگہ کفایت کرسکتی ہے۔ کوئی اور سورت اس کی جگہ کفایت نہیں کرے گی (جیسے فرض نماز کی آخری ایک یا دو رکعتیں)۔ (2) اس روایت سے (بسم اللہ الرحمن الرحیم) بلند آواز سے یا مطلقاً نہ پڑھنے پر استدلال کیا گیا ہے مگر یہ استدلال قوی نہیں کیونکہ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سورۂ فاتحہ کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے، اس لیے کہ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سورۂ فاتحہ کے نام کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے جیسا کہ صحیح بخاری، حدیث:۵۰۶، میں ہے۔ اور (بسم اللہ الرحمن الرحیم) چونکہ فاتحہ کا جز ہے، اس لیے وہ ضرور پڑھی جائے گی، نیز یہ حدیث (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کے آہستہ پڑھنے کے تو قطعاً منافی نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر عمل (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کو آہستہ پڑھنے کا ہے اور (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سے آپ بلند آواز سے قراءت شروع فرماتے، لہٰذا مالکیہ کا (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کو مطلقاً نہ پڑھنا درست نہیں۔ واللہ أعلم۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ قراءت کو (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سے شروع فرمایا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ثابت ہوا کہ ہر رکعت میں قراءت کی ابتدا سورۂ فاتحہ سے ہوگی کیونکہ یہ نماز میں فرض ہے۔ یہ دوسری قراءت کی جگہ کفایت کرسکتی ہے۔ کوئی اور سورت اس کی جگہ کفایت نہیں کرے گی (جیسے فرض نماز کی آخری ایک یا دو رکعتیں)۔ (2) اس روایت سے (بسم اللہ الرحمن الرحیم) بلند آواز سے یا مطلقاً نہ پڑھنے پر استدلال کیا گیا ہے مگر یہ استدلال قوی نہیں کیونکہ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سورۂ فاتحہ کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے، اس لیے کہ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سورۂ فاتحہ کے نام کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے جیسا کہ صحیح بخاری، حدیث:۵۰۶، میں ہے۔ اور (بسم اللہ الرحمن الرحیم) چونکہ فاتحہ کا جز ہے، اس لیے وہ ضرور پڑھی جائے گی، نیز یہ حدیث (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کے آہستہ پڑھنے کے تو قطعاً منافی نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر عمل (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کو آہستہ پڑھنے کا ہے اور (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سے آپ بلند آواز سے قراءت شروع فرماتے، لہٰذا مالکیہ کا (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کو مطلقاً نہ پڑھنا درست نہیں۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ، ابوبکر اور عمر ؓ «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے قرآت شروع کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas (RA) that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) (ﷺ), Abu Bakr and Umar (RA) would start their recitation with: "All the praise and thanks be to Allah, the Lord of all that exists.