Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Reciting: "In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful")
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
905.
حضرت نعیم مجمر فرماتے ہیں: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) پڑھی، پھر سورت فاتحہ پڑھی حتیٰ کہ جب (غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) پر پہنچے تو آمین کہی۔ لوگوں نے بھی آمین کہی۔ اور جب وہ سجدہ کو جاتے تو اللہ اکبر کہتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ کر اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تم سب سے بڑھ کر نماز میں رسول اللہ ﷺ کے مشابہ ہوں۔
تشریح:
(1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) جہری نماز میں اونچی پڑھی جائے گی مگر ضروری نہیں کیونکہ آہستہ پڑھنے کی روایتیں زیادہ اور صحت کے اعتبار سے قوی ہیں۔ اگرچہ یہ روایت بھی صحیح ہے، لیکن کبھی کبھی (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) اونچی آواز میں پڑھنے پر محمول کی جائے گی اور معمول آہستہ پڑھنے ہی کا ہوگا تاکہ سب روایات پر ان کی حیثیت کے مطابق عمل ہوجائے۔ (2) مزید معلوم ہوا کہ (جہری نماز میں) امام اور مقتدیوں کا بلند آواز سے آمین کہنا سنت ہے اور صحابہ کے دور مبارک میں اسی پر عمل تھا۔
حضرت نعیم مجمر فرماتے ہیں: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) پڑھی، پھر سورت فاتحہ پڑھی حتیٰ کہ جب (غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) پر پہنچے تو آمین کہی۔ لوگوں نے بھی آمین کہی۔ اور جب وہ سجدہ کو جاتے تو اللہ اکبر کہتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ کر اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تم سب سے بڑھ کر نماز میں رسول اللہ ﷺ کے مشابہ ہوں۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) جہری نماز میں اونچی پڑھی جائے گی مگر ضروری نہیں کیونکہ آہستہ پڑھنے کی روایتیں زیادہ اور صحت کے اعتبار سے قوی ہیں۔ اگرچہ یہ روایت بھی صحیح ہے، لیکن کبھی کبھی (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) اونچی آواز میں پڑھنے پر محمول کی جائے گی اور معمول آہستہ پڑھنے ہی کا ہوگا تاکہ سب روایات پر ان کی حیثیت کے مطابق عمل ہوجائے۔ (2) مزید معلوم ہوا کہ (جہری نماز میں) امام اور مقتدیوں کا بلند آواز سے آمین کہنا سنت ہے اور صحابہ کے دور مبارک میں اسی پر عمل تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نعیم المجمر کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، تو انہوں نے «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» کہا، پھر سورۃ فاتحہ پڑھی، اور جب «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» پر پہنچے آمین کہی، لوگوں نے بھی آمین کہی۱؎ ، اور جب جب وہ سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب دوسری رکعت میں بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، اور جب سلام پھیرا تو کہا: اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں نماز کے اعتبار سے رسول اللہ ﷺ سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ امام و مقتدی دونوں بلند آواز سے آمین کہیں گے، ایک روایت میں صراحت سے اس کا حکم آیا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے گی تو اس کے سارے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اس سے امام کے آمین نہ کہنے پر امام مالک کا استدلال باطل ہو جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Nu'aim Al-Mujmir said: "I prayed behind Abu Hurairah (RA) and he recited: In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful, then he recited Umm Al-Qur'an (Al Fatihah), and when he reached: not (the way) of those who earned Your anger, nor of those who went astray, he said: 'Amin and the people said 'Amin. And every time he prostrated he said: 'Allahu Akbar and when he stood up from sitting after two Rak'ahs he said: 'Allahu Akbar'. And after he had said the Salam he said: 'By the One in Whose Hand is my soul! My prayer most closely remembers the prayer of the Messenger of Allah'".