باب: (بسم اللہ الرحمن الرحیم) بلند آواز سے نہ پڑھنا
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Not saying "In the Name of Allah, The Most Gracious, The Most Merciful" Aloud)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
906.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھائی۔ آپ نے ہمیں (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) بلند آواز سے نہیں سنائی۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ نے بھی ہمیں نماز پڑھائی۔ ہم نے یہ (بِسْمِ اللَّهِ ۔۔۔) ان سے بھی نہیں سنی۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھائی۔ آپ نے ہمیں (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) بلند آواز سے نہیں سنائی۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ نے بھی ہمیں نماز پڑھائی۔ ہم نے یہ (بِسْمِ اللَّهِ ۔۔۔) ان سے بھی نہیں سنی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، تو آپ نے ہمیں «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» کی قرآت نہیں سنائی، اور ہمیں ابوبکر و عمر ؓ نے بھی نماز پڑھائی، تو ہم نے ان دونوں سے بھی اسے نہیں سنا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بسم اللہ سے متعلق زیادہ تر روایتیں آہستہ ہی پڑھنے کی ہیں، جو روایتیں زور (جہر) سے پڑھنے کی آئی ہیں ان میں سے اکثر ضعیف ہیں، سب سے عمدہ روایت نعیم المجمر کی ہے جس میں ہے «صلَّيتُ وراءَ أبي هُرَيْرةَ فقرأَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، ثمَّقرأَبأمِّ القرآنِ» اس روایت پر یہ اعتراض کیا گیا کہ اسے نعیم کے علاوہ اور بھی لوگوں نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے، لیکن اس میں بسم اللہ کا ذکر نہیں، اس لیے ان کی روایت شاذ ہو گی، لیکن اس کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ نعیم ثقہ ہیں اور ثقہ کی زیادتی مقبول ہوتی ہے، اس لیے اس سے جہری پر دلیل پکڑی جا سکتی ہے، لیکن اس میں اشکال یہ ہے کہ ان کی مخالفت ثقات نے کی ہے، اس لیے یہ تفرد غیر مقبول ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Anas bin Malik (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) led us in prayer, and we did not hear him recite: In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. And Abu Bakr and 'Umar (RA) led us in prayer and we did not hear it from them either".