باب: امام کے پیچھے اس نماز میں قراءت نہ کرنا جس میں امام بلند آواز سے نہ پڑھے
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Not reciting behind the imam in prayers where he does not recite loudly)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
917.
حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی۔ ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورت (سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) پڑھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”سورت (سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) کس نے پڑھی تھی؟“ اس آدمی نے کہا: میں نے۔ آپ نے فرمایا: ”تحقیق مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈالا ہے۔“
تشریح:
(1) حضرت عمران کا یہ کہنا کہ ”ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ الاعلیٰ پڑھی۔“ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس نے کچھ اونچی میں پڑھی تھی، تبھی تو راویٔ حدیث نے سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ”کسی نے مجھے خلجان شک و اشتباہ اور اختلاط) میں ڈالا ہے۔“ بھی اسی کے مؤید ہیں کہ اس نے کچھ اونچی آواز سے پڑھنے پر ہے جس سے کسی ساتھی یا امام کو تشویش ہو۔ اگر آہستہ پڑھنے کہ کسی سنائی نہ دے تو کوئی حرج نہیں۔ (2) سری نماز میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ زائد سورت بھی پڑھ سکتا ہے، لہٰذا باب میں امام صاحب رحمہ اللہ کے الفاظ ”قراءت نہ کرنا“ سے مراد ہے، بلند آواز سے نہ پڑھنا یا فاتحہ سے زائد نہ پڑھنا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن) .
إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عبد الله بن وهب: أخبرني عمرو وابن
لهيعة عن بكر بن سَوَادة عن وَفَاءَ بن شُرَيْحِ الصَّدَفِي عن سهل بن سعد
الساعدي.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال "الصحيح "؛ غير وفاء بن شريح
الصدفي؛ فوثقه ابن حبان وحده، وروى عنه- غير بَكْر بن سوادة-؛ زياد بن نعيم.
وقال الحافظ في "التقريب ":
"مقبول ".
لكن ابن لهيعة- واسمه عبد الله-؛ إنما أخرج له مسلم مقروناً بعمرو بن
الحارث، كما فعل المصنف هنا.
والحديث أخرجه أحمد (3/146) : ثنا حسن: ثنا ابن لهيعة: ثنا بكر بن
سوادة عن وفاء الخَوْلاني عن أنس بن مالك قال:
بينما نحن نقرأ القرآن... الحديث. فجعله من مسند أنس.
ثم قال أحمد (3/155) : ثنا يحيى بن إسحاق قال: أنا ابن لهيعة... به؛
إلا أنه قال: عن أبي حمزة الخولاني. وقال الهيثمي "مجمع الزوائد"
(4/94) :
" رواه أحمد، وفيه ابن لهيعة، وحديثه حسن، وفيه كلام ".
وأخرجه ابن حبان في "صحيحه " (757 و 6690) ، وفي "الثقات " (5/497-
498) عن عمرو وحده.
وله شاهد من حديث جابر؛ مخرج في "الصحيحة" (259) ،[وهو الحديث
الذي قبله]
حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی۔ ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورت (سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) پڑھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”سورت (سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) کس نے پڑھی تھی؟“ اس آدمی نے کہا: میں نے۔ آپ نے فرمایا: ”تحقیق مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈالا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت عمران کا یہ کہنا کہ ”ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ الاعلیٰ پڑھی۔“ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس نے کچھ اونچی میں پڑھی تھی، تبھی تو راویٔ حدیث نے سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ”کسی نے مجھے خلجان شک و اشتباہ اور اختلاط) میں ڈالا ہے۔“ بھی اسی کے مؤید ہیں کہ اس نے کچھ اونچی آواز سے پڑھنے پر ہے جس سے کسی ساتھی یا امام کو تشویش ہو۔ اگر آہستہ پڑھنے کہ کسی سنائی نہ دے تو کوئی حرج نہیں۔ (2) سری نماز میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ زائد سورت بھی پڑھ سکتا ہے، لہٰذا باب میں امام صاحب رحمہ اللہ کے الفاظ ”قراءت نہ کرنا“ سے مراد ہے، بلند آواز سے نہ پڑھنا یا فاتحہ سے زائد نہ پڑھنا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے ظہر پڑھائی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھی، جب آپ ﷺ نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: سورۃ «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» کس نے پڑھی؟“ تو اس آدمی نے عرض کیا: میں نے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas (RA) said: Concerning the words of Allah, the Mighty and Sublime: "Seven of Al-Mathani (seven repeatedly-recited): "The seven long ones".