باب: امام کے پیچھے اس نماز میں قراءت نہ کرنا جس میں امام بلند آواز سے نہ پڑھے
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Not reciting behind the imam in prayers where he does not recite loudly)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
918.
حضرت عمران بن حصین ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی۔ ایک آدمی آپ کے پیچھے قراءت کرنے لگا۔ جب آپ (نماز سے) فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے سورۂ (سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) پڑھی ہے؟“ ایک (اسی) آدمی نے کہا: میں نے۔ اور میں نے اس سے نیکی ہی کا قصد کیا ہے۔ توآپ نے فرمایا: ”تحقیق مجھے پتہ چل گیا تھا کہ تم میں سے کسی نے مجھے تشویش میں ڈالا ہے۔“
تشریح:
کوئی بھی ایسا کام جو ظاہراً بڑا خوبصورت اور نیکی معلوم ہو لیکن وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے خلاف ہو یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر اس پر ثبت نہ ہو، وہ عنداللہ مقبول نہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن) .
إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عبد الله بن وهب: أخبرني عمرو وابن
لهيعة عن بكر بن سَوَادة عن وَفَاءَ بن شُرَيْحِ الصَّدَفِي عن سهل بن سعد
الساعدي.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال "الصحيح "؛ غير وفاء بن شريح
الصدفي؛ فوثقه ابن حبان وحده، وروى عنه- غير بَكْر بن سوادة-؛ زياد بن نعيم.
وقال الحافظ في "التقريب ":
"مقبول ".
لكن ابن لهيعة- واسمه عبد الله-؛ إنما أخرج له مسلم مقروناً بعمرو بن
الحارث، كما فعل المصنف هنا.
والحديث أخرجه أحمد (3/146) : ثنا حسن: ثنا ابن لهيعة: ثنا بكر بن
سوادة عن وفاء الخَوْلاني عن أنس بن مالك قال:
بينما نحن نقرأ القرآن... الحديث. فجعله من مسند أنس.
ثم قال أحمد (3/155) : ثنا يحيى بن إسحاق قال: أنا ابن لهيعة... به؛
إلا أنه قال: عن أبي حمزة الخولاني. وقال الهيثمي "مجمع الزوائد"
(4/94) :
" رواه أحمد، وفيه ابن لهيعة، وحديثه حسن، وفيه كلام ".
وأخرجه ابن حبان في "صحيحه " (757 و 6690) ، وفي "الثقات " (5/497-
498) عن عمرو وحده.
وله شاهد من حديث جابر؛ مخرج في "الصحيحة" (259) ،[وهو الحديث
الذي قبله]
حضرت عمران بن حصین ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی۔ ایک آدمی آپ کے پیچھے قراءت کرنے لگا۔ جب آپ (نماز سے) فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے سورۂ (سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) پڑھی ہے؟“ ایک (اسی) آدمی نے کہا: میں نے۔ اور میں نے اس سے نیکی ہی کا قصد کیا ہے۔ توآپ نے فرمایا: ”تحقیق مجھے پتہ چل گیا تھا کہ تم میں سے کسی نے مجھے تشویش میں ڈالا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
کوئی بھی ایسا کام جو ظاہراً بڑا خوبصورت اور نیکی معلوم ہو لیکن وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے خلاف ہو یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر اس پر ثبت نہ ہو، وہ عنداللہ مقبول نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ظہر یا عصر پڑھائی، اور ایک آدمی آپ کے پیچھے قرآت کر رہا تھا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو پوچھا: ”تم میں سے سورۃ «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» کس نے پڑھی ہے؟“ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے، اور میری نیت صرف خیر کی تھی، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے بعض نے مجھ سے سورۃ پڑھنے میں خلجان میں دال دیا۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : خلجان مطلق سورۃ فاتحہ پڑھنے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زور سے پڑھنے کی وجہ سے ہوا، یہی بات قرین قیاس ہے بلکہ حتمی ہے، اس لیے اس حدیث سے سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے پر استدلال واضح نہیں ہے، نیز عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۹۲۱) سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ آپ نے باضابطہٰ سورۃ فاتحہ پڑھنے کی صراحت فرما دی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Imran bin Hussain said: "The Prophet Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)prayed Zuhr and a man behind him recited: Glorify the Name of your Lord, the Most High. When he had finished praying, he said: 'Who recited: Glorify the Name of your Lord, the Most High"? A man said: 'I did.' He said: 'I realized that some of you were disputing with me over it'".