باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اورخ اموش رہو تاکہ تم رحم کیے جائو۔‘‘ کی تفسیر
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: The interpretation of the saying of Allah, the Mighty and Sublime: So, when the Quran is)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
921.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، لہٰذا جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو اور جب وہ [سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ] کہے تو تم [اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ] کہو۔‘‘
تشریح:
[فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا] ”جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو۔“ میں ”فاء“ تعقیب کے لیے ہے، یعنی تکبیر امام سے پہلے نہ برابر بلکہ امام کے فوری بعد کہو۔ اس کی تائید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے، آپ نے فرمایا: ”امام اس لیے ہوتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب تک وہ تکبیر نہ کہہ لے تم تکبیر نہ کہو۔ اور جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ۔ اور اس وقت تک تم رکوع میں نہ جاؤ جب تک کہ وہ رکوع کے لیے جھک نہ جائے۔ اور جب وہ [سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ] کہے تو تم کہو: [اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ] مسلم بن ابراہیم [ولَكَ الْحَمْدُ] کے الفاظ بیان کرتے ہیں۔ (اس کی مزید تفصیل آگے آئے گی۔ ان شاء اللہ) اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ اور اس وقت تک تم سجدے کے لیے نہ جھکو جب تک کہ وہ سجدے میں چلا نہ جائے۔“ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:۶۰۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی مخالفت ہوتی ہے جس سے نماز کا ثواب بھی ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، لہٰذا جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو اور جب وہ [سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ] کہے تو تم [اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ] کہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
[فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا] ”جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو۔“ میں ”فاء“ تعقیب کے لیے ہے، یعنی تکبیر امام سے پہلے نہ برابر بلکہ امام کے فوری بعد کہو۔ اس کی تائید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے، آپ نے فرمایا: ”امام اس لیے ہوتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب تک وہ تکبیر نہ کہہ لے تم تکبیر نہ کہو۔ اور جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ۔ اور اس وقت تک تم رکوع میں نہ جاؤ جب تک کہ وہ رکوع کے لیے جھک نہ جائے۔ اور جب وہ [سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ] کہے تو تم کہو: [اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ] مسلم بن ابراہیم [ولَكَ الْحَمْدُ] کے الفاظ بیان کرتے ہیں۔ (اس کی مزید تفصیل آگے آئے گی۔ ان شاء اللہ) اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ اور اس وقت تک تم سجدے کے لیے نہ جھکو جب تک کہ وہ سجدے میں چلا نہ جائے۔“ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:۶۰۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی مخالفت ہوتی ہے جس سے نماز کا ثواب بھی ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”امام تو بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب قرآت کرے تو تم خاموش رہو۱؎ ، اور جب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال میں آپس میں ٹکراؤ ممکن ہی نہیں، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے اقوال میں بھی ٹکراو محال ہے، یہ مسلّمہ عقیدہ ہے، اس لیے سورۃ فاتحہ کے وجوب پر دیگر قطعی احادیث کے تناظر میں اس صحیح حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ کی قرات کے وقت امام کی قرات سنو، اور چپ رہو، رہا سورۃ فاتحہ پڑھنے کے مانعین کا آیت «وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا» سے استدلال، تو ایک تو یہ آیت نماز فرض ہونے سے پہلے کی ہے، تو اس کو نماز پر کیسے فٹ کریں گے؟ دوسرے مکاتب میں ایک طالب علم کے پڑھنے کے وقت سارے بچوں کو خاموش رہ کر سننے کی بات کیوں نہیں کی جاتی ؟ جب کہ یہ حکم وہاں زیادہ فٹ ہوتا ہے، اور نماز کے لیے تو «لاصلاةَإلّا بفاتحةِ الكتابِ» والی حدیث سے استثناء بھی آ گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ubadah bin As-Samit (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) led us in one of the prayers in which the recitation is done out loud, and he said: 'None of you should recite when I recite out loud, apart from the Umm Al_quran (Al Fatihah)'".