قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الِافْتِتَاحِ (بَابُ تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ"وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ")

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

922 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ هُوَ ثِقَةٌ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيَّ

سنن نسائی:

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل 

  (

باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اورخ اموش رہو تاکہ تم رحم کیے جائو۔‘‘ کی تفسیر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

922.   حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، چنانچہ جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو۔“ ابوعبدالرحمن (امام نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں: مخرمی کہا کرتے تھے کہ محمد بن سعد انصاری ثقہ ہیں۔