Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: The Imam's recitation is sufficient for the one who is following him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
923.
کثیر بن مرہ حضرمی سے روایت ہے، حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا گیا: کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ انصار میں سے ایک آدمی نے کہا: یہ تو واجب ہوگئی۔ آپ (ابودرداء) میری طرف متوجہ ہوئے، اور میں سب لوگوں میں سے آپ کے زیادہ قریب تھا، آپ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ جب امام لوگوں کو نماز پڑھا رہا ہو تو وہ انھیں کفایت کرے گا۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی) ؓ نے کہا: اس (قول) کو رسول اللہ ﷺ کا فرمان قرار دینا خطا اور غلطی ہے۔ یہ حضرت ابودرداء ؓ کا قول ہے۔
تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے کہ متوجہ ہونے والے اور خیال ظاہر کرنے والے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس قول میں بھی فاتحہ سے زائد قراءت میں کفایت مراد ہوگی۔ (کفایت والی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۹۱۱) علاوہ ازیں یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ذیل میں اس کی صراحت کی گئی ہے۔
کثیر بن مرہ حضرمی سے روایت ہے، حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا گیا: کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ انصار میں سے ایک آدمی نے کہا: یہ تو واجب ہوگئی۔ آپ (ابودرداء) میری طرف متوجہ ہوئے، اور میں سب لوگوں میں سے آپ کے زیادہ قریب تھا، آپ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ جب امام لوگوں کو نماز پڑھا رہا ہو تو وہ انھیں کفایت کرے گا۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی) ؓ نے کہا: اس (قول) کو رسول اللہ ﷺ کا فرمان قرار دینا خطا اور غلطی ہے۔ یہ حضرت ابودرداء ؓ کا قول ہے۔
حدیث حاشیہ:
امام نسائی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے کہ متوجہ ہونے والے اور خیال ظاہر کرنے والے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس قول میں بھی فاتحہ سے زائد قراءت میں کفایت مراد ہوگی۔ (کفایت والی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۹۱۱) علاوہ ازیں یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ذیل میں اس کی صراحت کی گئی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: کیا ہر نماز میں قرآت ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں!“ (اس پر) انصار کے ایک شخص نے کہا: یہ (قرآت) واجب ہو گئی، تو ابو الدرداء ؓ میری طرف متوجہ ہوئے اور حال یہ تھا کہ میں ان سے سب سے زیادہ قریب تھا، تو انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ امام جب لوگوں کی امامت کرے تو (امام کی قرآت) انہیں بھی کافی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: اسے رسول اللہ ﷺ سے روایت کرنا غلط ہے، یہ تو صرف ابو الدرداء ؓ کا قول ہے، اور اسے اس کتاب کے ساتھ انہوں نے نہیں پڑھا ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ مؤلف کے شاگرد ابوبکر ابن السنی کا قول ہے، یعنی ابن السنی نے مؤلف پر اس کتاب کو پڑھتے وقت یہ حدیث نہیں پڑھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'The Imam is appointed to be followed, so when he says the takbir, say the takbir, and when he recites, be silent'".