باب: جوش خص قرآن مجید پڑھنا نہ جانتا ہو، اسے کون سی چیز کفایت کرے گی؟
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: What recitation is sufficient for one who cannot recite Quran well)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
924.
حضرت ابن ابی اوفیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: میں قرآن مجید یاد نہیں کرسکتا، مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجیے جو مجھے قرآن مجید کی جگہ کفایت کرسکے۔ آپ نے فرمایا: تم [سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ العليِّ العظيم] ”اللہ پاک ہے، اسی کی تعریف ہے، اللہ سب سے بڑا ہے اور برائیوں سے بچنا اور نیکی کی توفیق ملنا اللہ کے سوا کسی سے ممکن نہیں۔ وہ عالی ہے، عظمت والا ہے” پڑھ لیا کرو۔“
تشریح:
(1) وہ شخص نومسلم تھا، فوراً قرآن مجید حفظ نہیں کرسکتا تھا، اس میں تاخیر ہوسکتی تھی لیکن نماز کو مؤخر نہیں کیا جاسکتا، اس لیے وقتی طور پر اسے یہ جملے سکھلا دیے گئے جو ہر خاص و عام جانتا ہے تاکہ جب تک اسے قرآن مجید حفظ نہیں ہوجاتا، اس وقت تک وہ ان سے کام چلائے۔ یہ نہیں کہ مستقلاً انھی سے نماز پڑھے۔ (2) سابقہ احادیث سے معلوم ہوا کہ کم از کم قراءت سورۂ فاتحہ واجب ہے، لہٰذا جو کوئی ازحد عاجز ہو اور کسی بھی معقول عذر کی بنا پر سورۂ فاتحہ اور قرآن مجید پڑھنے یا یاد رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے مذکورہ ذکر یا اس طرح کے دوسرے ماثور اذکار سے اپنی نماز مکمل کرنی چاہیے نہ کہ نماز یا قرآن یاد نہ ہونے کا عذر بنا کر نماز ہی چھوڑ دے۔ (عذر گناہ بدترازگناہ) یا پھر عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں نماز کے اذکار اور قرآن مجید پڑھے، اس سے بھی نماز نہیں ہوگی۔ غیرعربی زبان میں نماز یا اذان یا کلمۂ توحید ورسالت وغیرہ مسلمانوں میں وحدت ختم کردیں گے۔ قرآن مجید بھی عربی ہی میں پڑھا جائے گا۔ ترجمۂ قرآن، بالاتفاق قرآن نہیں کہلاتا کیونکہ قرآن کریم کے الفاظ معجز ہیں اور ترجمے میں اعجاز قرآنی ختم ہوجاتا ہے، لہٰذا نماز میں قرآن کریم کا ترجمہ کفایت نہیں کرے گا، نہ اس سے نماز ہی درست ہوگی۔ عربی زبان مسلمانوں کی وحدت کی ضامن اور قرآن کریم اس کے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وصححه الدارقطني، وصحح إسناده الحاكم على
شرط البخاري، ووافقه الذهبي، وقال المنذري: " إسناده جيد ") .
إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا وكيع بن الجرل: ثنا سفيان الثوري
عن أبي خالد الدالاني عن إبراهيم السكْسَكِيِّ عن عبد الله بن أبي أوفى.
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات رجال البخاري؛ غير أبي خالد
الدالاني- واسمه يزيد بن عبد الرحمن-، وهو ضعيف؛ قال في "التقريب ":
" صدوق يخطئ كثيراً، وكان يدلس ".
وإبراهيم السكسكي- وهو ابن عبد الرحمن-، وإن كان من رجال البخاري؛
ففيه ضعف أيضا؛ قال الحافظ:
" صدوق، ضعيف الحفظ ".
لكن له متابع يرتقي الحديث به إلى درجة الحسن، ذكره الحافظ في
"التلخيص "، ثم ذكرته في "الإرواء" (رقم 303) .
والحديث أخرجه الدارقطني (118) ، والبيهقي (2/381) ، وأحمد
(4/353) ، وابن خزيمة (544) من طرق أخرى عن سفيان... به.
وأخرجه الدارقطني من طريقين آخرين عن وكيع... به.
وأخرجه النسائي (1/146) ، وابن حبان (473) ، والدارقطني (119) ،
والحاكم (1/241) ، والبيهقي (2/381) ، وأحمد (4/356) من طريق مسعر عن
إبراهيم السكسكي... به نحوه. وقال الحاكم:
" صحيح على شرط البخاري "! ووافقه الذهبي!
وأخرجه الطيالسي في "مسنده " (402- ترتيبه) : حدثنا المسعودي عن إبراهيم
السكسكي... به.
ومن هذا الوجه: أخرجه البيهقي، وأحمد (4/382) . وقال المنذري في
"الترغيب " (2/247) - بعد أن عزاه لابن أبي الدنيا والبيهقي فقط!-:
" وإسناده جيد "! وقال ابن القيم في "التهذيب " (1/ 395/795) :
" وصحح الدارقطني هذا الحديث ".
قلت: ولم أره في "سنن الدارقطني "! فالظاهر أنه في غيره من كتبه.
حضرت ابن ابی اوفیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: میں قرآن مجید یاد نہیں کرسکتا، مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجیے جو مجھے قرآن مجید کی جگہ کفایت کرسکے۔ آپ نے فرمایا: تم [سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ العليِّالعظيم] ”اللہ پاک ہے، اسی کی تعریف ہے، اللہ سب سے بڑا ہے اور برائیوں سے بچنا اور نیکی کی توفیق ملنا اللہ کے سوا کسی سے ممکن نہیں۔ وہ عالی ہے، عظمت والا ہے” پڑھ لیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) وہ شخص نومسلم تھا، فوراً قرآن مجید حفظ نہیں کرسکتا تھا، اس میں تاخیر ہوسکتی تھی لیکن نماز کو مؤخر نہیں کیا جاسکتا، اس لیے وقتی طور پر اسے یہ جملے سکھلا دیے گئے جو ہر خاص و عام جانتا ہے تاکہ جب تک اسے قرآن مجید حفظ نہیں ہوجاتا، اس وقت تک وہ ان سے کام چلائے۔ یہ نہیں کہ مستقلاً انھی سے نماز پڑھے۔ (2) سابقہ احادیث سے معلوم ہوا کہ کم از کم قراءت سورۂ فاتحہ واجب ہے، لہٰذا جو کوئی ازحد عاجز ہو اور کسی بھی معقول عذر کی بنا پر سورۂ فاتحہ اور قرآن مجید پڑھنے یا یاد رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے مذکورہ ذکر یا اس طرح کے دوسرے ماثور اذکار سے اپنی نماز مکمل کرنی چاہیے نہ کہ نماز یا قرآن یاد نہ ہونے کا عذر بنا کر نماز ہی چھوڑ دے۔ (عذر گناہ بدترازگناہ) یا پھر عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں نماز کے اذکار اور قرآن مجید پڑھے، اس سے بھی نماز نہیں ہوگی۔ غیرعربی زبان میں نماز یا اذان یا کلمۂ توحید ورسالت وغیرہ مسلمانوں میں وحدت ختم کردیں گے۔ قرآن مجید بھی عربی ہی میں پڑھا جائے گا۔ ترجمۂ قرآن، بالاتفاق قرآن نہیں کہلاتا کیونکہ قرآن کریم کے الفاظ معجز ہیں اور ترجمے میں اعجاز قرآنی ختم ہوجاتا ہے، لہٰذا نماز میں قرآن کریم کا ترجمہ کفایت نہیں کرے گا، نہ اس سے نماز ہی درست ہوگی۔ عربی زبان مسلمانوں کی وحدت کی ضامن اور قرآن کریم اس کے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن ابی اوفی ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: میں قرآن کچھ بھی نہیں پڑھ سکتا، تو مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئیے جو میرے لیے قرآن کے بدلے کافی ہو، آپ ﷺ نے فرمایا: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» ”اللہ پاک ہے اور اللہ ہی کے لیے حمد ہے، اور اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے، اور طاقت و قوت صرف اللہ ہی کی توفیق سے ہے“ پڑھ لیا کرو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Kathir bin Murrah Al-Hadrami narrated that: He heard Abu Ad-Darda (RA) say: "The Messenger of Allah (ﷺ) was asked: 'Is there recitation in every prayer'? He said: 'Yes.' A man among the Ansar said: 'Is that obligatory'? He (Abu Ad-Darda) turned to me (Kathir), as I was closest of the people to him, and said: 'I think that if the Imam leads the people, that is sufficient for them'".