موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: کِتِابُ صِفَةِ الْوُضُوءِ (بَابُ عَدَدُ غَسْلِ الْوَجْهِ)
حکم : صحیح
93 . أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ عُرْفُطَةَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ فَقَعَدَ عَلَيْهِ ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ فِيهِ مَاءٌ فَكَفَأَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ بِكَفٍّ وَاحِدٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَأَخَذَ مِنْ الْمَاءِ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأَشَارَ شُعْبَةُ مَرَّةً مِنْ نَاصِيَتِهِ إِلَى مُؤَخَّرِ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ لَا أَدْرِي أَرَدَّهُمَا أَمْ لَا وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طُهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا طُهُورُهُ و قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ لَيْسَ مَالِكَ بْنَ عُرْفُطَةَ
سنن نسائی:
کتاب: وضو کا طریقہ
باب: چہرہ کتنی دفعہ دھویا جائے؟
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
93. حضرت عبد خیر سے روایت ہے کہ حضرت علی ؓ کے پاس ایک کرسی لائی گئی، آپ اس پر بیٹھ گئے، پھر پانی کا ایک تھال منگوایا، آپ نے اپنے ہاتھوں پر تین دفعہ پانی انڈیلا، پھر ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا۔ یہ تین بار کیا۔ اور اپنا چہرہ تین دفعہ دھویا اور اپنے بازو تین تین دفعہ دھوئے، پھر کچھ پانی لیا اور سر کا مسح کیا، شعبہ نے ایک بار پیشانی سے لے کر سر کے پخر تک اشارہ کیا، پھر کیا: مجھے معلوم نہیں کہ پھر (ہاتھوں کو) لوٹایا تھا یا نہیں۔ اور تین تین دفعہ اپنے پاؤں دھوئے، پھر فرمایا: جو شخص پسند کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا وضو دیکھے تو وہ جان لے کہ یہ آپ کا وضو ہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) لکھتے ہیں: (سند میں) یہ غلطی ہے۔ صحیح نام خالد بن علقمہ ہے نہ کہ مالک بن عرفطہ۔