باب: امام کے پیچھے مقتدی کو چھینک آئے تو وہ کیا کہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: What a person should say if he sneezes behind the Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
932.
حضرت وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب آپ نے اللہ اکبر کہا تو کانوں سے نیچے تک اپنے ہاتھ اٹھائے (رفع الیدین کیا)۔ جب آپ نے (غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) پڑھا تو آمین کہا۔ میں آپ کے پیچھے کھڑا تھا، میں نے آپ کی آمین سنی۔ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو یہ کہتے سنا: [الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ] جب نبی ﷺ نے اپنی نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا: ”نماز میں کس نے وہ کلمات کہے تھے؟“ اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے۔ اور میری نیت بری نہیں تھی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! بارہ فرشتے ان کلمات کی طرف لپکے تھے۔ عرش تک کسی چیز نے انھیں نہیں روکا۔“
تشریح:
(1) محققین نے مذکورہ روایت کے آخری جملے: (فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ) کے سوا باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ محقق کتاب اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ بنا بریں آخری جملے کے سوا باقی روایت صحیح اور قابل حجت ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) یہ دو مختلف واقعات معلوم ہوتے ہیں۔ پچھلی حدیث میں رکوع کے بعد والا واقعہ ہے اور اس میں تکبیر تحریمہ کے بعد ان کلمات کا ورود ثابت ہوتا ہے، لہٰذا ان دونوں کو ایک ہی واقعہ شمار کرنا تکلف ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب آپ نے اللہ اکبر کہا تو کانوں سے نیچے تک اپنے ہاتھ اٹھائے (رفع الیدین کیا)۔ جب آپ نے (غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) پڑھا تو آمین کہا۔ میں آپ کے پیچھے کھڑا تھا، میں نے آپ کی آمین سنی۔ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو یہ کہتے سنا: [الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ] جب نبی ﷺ نے اپنی نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا: ”نماز میں کس نے وہ کلمات کہے تھے؟“ اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے۔ اور میری نیت بری نہیں تھی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! بارہ فرشتے ان کلمات کی طرف لپکے تھے۔ عرش تک کسی چیز نے انھیں نہیں روکا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) محققین نے مذکورہ روایت کے آخری جملے: (فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ) کے سوا باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ محقق کتاب اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ بنا بریں آخری جملے کے سوا باقی روایت صحیح اور قابل حجت ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) یہ دو مختلف واقعات معلوم ہوتے ہیں۔ پچھلی حدیث میں رکوع کے بعد والا واقعہ ہے اور اس میں تکبیر تحریمہ کے بعد ان کلمات کا ورود ثابت ہوتا ہے، لہٰذا ان دونوں کو ایک ہی واقعہ شمار کرنا تکلف ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
وائل بن حجر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے اللہ اکبر کہا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کے نیچے تک اٹھایا، پھر جب آپ نے «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» کہا تو آپ نے آمین کہی جسے میں نے سنا، اور میں آپ کے پیچھے تھا ۱؎ ، پھر رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو «الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» کہتے سنا، تو جب آپ اپنی نماز سے سلام پھیر لیا تو پوچھا: ”نماز میں کس نے یہ کلمہ کہا تھا؟“ تو اس شخص نے کہا: میں نے اللہ کے رسول! اور اس سے میں نے کسی برائی کا ارادہ نہیں کیا تھا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اس پر بارہ فرشتے جھپٹے تو اسے عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز روک نہیں سکی۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے آمین کہی، رہا بعض حاشیہ نگاروں کا یہ کہنا کہ پہلی صف والوں کے بالخصوص ایسے شخص سے سننے سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل پیچھے ہو جہر لازم نہیں آتا ، تو یہ صحیح نہیں کیونکہ صاحب ہدایہ نے یہ تصریح کی ہے کہ جہر یہی ہے کہ کوئی دوسرا سن لے، اور کرخی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ جہر کا ادنی مرتبہ یہ ہے کہ بولنے والا آدمی خود اسے سنے، رہی وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی خفض والی روایت تو شعبہ نے اس میں کئی غلطیاں کی ہیں، جس کی تفصیل سنن ترمذی حدیث رقم (۲۴۸) میں دیکھی جا سکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Mu'adh bin Rifa'ah bin Rafi' that: His father said: "I prayed behind the Prophet Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)and I sneezed and said: 'Al-hamdu lillahi, hamdan kathiran tayiban mubarakan fih, mubarakan'alaihi, kama yuhibbu rabbuna wa yarda (Praise be to Allah, much good and blessed praise as our Lord loves and is pleased with.)' When he finished praying, the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Who is the one who spoke during the prayer?' But no one said anything. Then he said it a second time: 'Who is the one who spoke during the prayer'? So Rifa'ah bin Rafi bin Afrah said: 'It was me, O Messenger of Allah'. He said: 'I said: "Praise be to Allah, much good and blessed praise as our Lord loves and is pleased with'". The Prophet Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)said: 'By the One in Whose hand is my soul, thirty-odd angels hastened to see which of them would take it up'".