Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Collection of what was narrated concerning the Quran)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
934.
حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ حضرت حارث بن ہشام ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کبھی تو وحی آنے کی کیفیت گھنٹی کی آواز کی طرح ہوتی ہے اور یہ وحی میرے لیے بہت سخت ہوتی ہے۔ جب وہ موقوف ہوتی ہے تو میں فرشتے کی وحی اچھی طرح یاد کرچکا ہوتا ہوں۔ اور کبھی فرشتہ انسانی شکل میں میرے پاس آکر مجھ سے ہم کلام ہوتا ہے اور جو کچھ وہ کہتا ہے، میں یاد کر لیتا ہوں۔“ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ ﷺ پر سخت سردی والے دن میں وحی اترتے وقت آپ کو دیکھا۔ جب وحی آپ سے موقوف ہوتی تو آپ کی پیشانی سے پسینہ پھوٹ پڑتا تھا۔
تشریح:
(1) فرشتے کا انسانی صورت اختیار کرنا احادیث صحیحہ سے بکثرت ثابت ہے۔ اس میں کوئی عقلی اشکال بھی نہیں۔ روشنی کتنے رنگ اختیار کرتی ہے، کبھی کسی رنگ میں نظر آتی ہے کبھی کسی میں، ویسے روشنی سفید ہے۔ سورج غروب و طلوع کے وقت سرخ نظر آتا ہے اور دوپہر کے وقت سخت سفید، حالانکہ وہ اس وقت کسی اور جگہ طلوع یا غروب ہو رہا ہوتا ہے۔ اس کائنات کے اسرار و رموز بے شمار ہیں، اس لیے حقیقتاً واضع ہونے والی چیز سے انکار کرنا اہل عقل و خرد کا شیوہ نہیں۔ (2) سردیوں کے موسم میں بھی پسینہ بہہ نکلنا، وحی کے ثقل کی بنا پر تھا کیونکہ وحی کو اخذ کرتے وقت آپ کو بے انتہا جسمانی قوت صرف کرنی پڑتی تھی۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرتے تھے اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی اکتاہٹ وغیرہ کے محسوس کیے بغیر انھیں جواب دیتے اور انھیں دین کی باتیں سکھاتے تھے، پھر صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے جو کچھ آپ سے سیکھا اور یاد کیا اسے کوئی بات چھپائے بغیر ہم تک پہنچایا۔ واللہ الحمد علی ذلك۔ (۴) اطمینان قلب کے لیے دین کی کسی چیز کی کیفیت کے بارے میں سوال کرنا یقین کے منافی نہیں۔
حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ حضرت حارث بن ہشام ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کبھی تو وحی آنے کی کیفیت گھنٹی کی آواز کی طرح ہوتی ہے اور یہ وحی میرے لیے بہت سخت ہوتی ہے۔ جب وہ موقوف ہوتی ہے تو میں فرشتے کی وحی اچھی طرح یاد کرچکا ہوتا ہوں۔ اور کبھی فرشتہ انسانی شکل میں میرے پاس آکر مجھ سے ہم کلام ہوتا ہے اور جو کچھ وہ کہتا ہے، میں یاد کر لیتا ہوں۔“ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ ﷺ پر سخت سردی والے دن میں وحی اترتے وقت آپ کو دیکھا۔ جب وحی آپ سے موقوف ہوتی تو آپ کی پیشانی سے پسینہ پھوٹ پڑتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) فرشتے کا انسانی صورت اختیار کرنا احادیث صحیحہ سے بکثرت ثابت ہے۔ اس میں کوئی عقلی اشکال بھی نہیں۔ روشنی کتنے رنگ اختیار کرتی ہے، کبھی کسی رنگ میں نظر آتی ہے کبھی کسی میں، ویسے روشنی سفید ہے۔ سورج غروب و طلوع کے وقت سرخ نظر آتا ہے اور دوپہر کے وقت سخت سفید، حالانکہ وہ اس وقت کسی اور جگہ طلوع یا غروب ہو رہا ہوتا ہے۔ اس کائنات کے اسرار و رموز بے شمار ہیں، اس لیے حقیقتاً واضع ہونے والی چیز سے انکار کرنا اہل عقل و خرد کا شیوہ نہیں۔ (2) سردیوں کے موسم میں بھی پسینہ بہہ نکلنا، وحی کے ثقل کی بنا پر تھا کیونکہ وحی کو اخذ کرتے وقت آپ کو بے انتہا جسمانی قوت صرف کرنی پڑتی تھی۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرتے تھے اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی اکتاہٹ وغیرہ کے محسوس کیے بغیر انھیں جواب دیتے اور انھیں دین کی باتیں سکھاتے تھے، پھر صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے جو کچھ آپ سے سیکھا اور یاد کیا اسے کوئی بات چھپائے بغیر ہم تک پہنچایا۔ واللہ الحمد علی ذلك۔ (۴) اطمینان قلب کے لیے دین کی کسی چیز کی کیفیت کے بارے میں سوال کرنا یقین کے منافی نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ حارث بن ہشام ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کبھی میرے پاس گھنٹی کی آواز کی شکل میں آتی ہے، اور یہ قسم میرے اوپر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، پھر وہ بند ہو جاتی ہے اور جو وہ کہتا ہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں، اور کبھی میرے پاس فرشتہ آدمی کی شکل میں آتا ہے ۱؎ اور مجھ سے باتیں کرتا ہے، اور جو کچھ وہ کہتا ہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں“ ، ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے کڑکڑاتے جاڑے میں آپ پر وحی اترتے دیکھا، پھر وہ بند ہوتی اور حال یہ ہوتا کہ آپ کی پیشانی سے پسینہ بہہ رہا ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «يتمثَّللي الملَكُ رجلًا» میں رَجَلاً منصوب بنزع الخافض» ہے، تقدیر یوں ہو گی يتمثَّللي الملَكُ صورة رجلًا» ، «صورة» جو «مضاف» تھا حذف کر دیا گیا ہے، اور «رجل» جو «مضاف الیہ» کو «مضاف» کا اعراب دے دیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "Al-Harith bin Hisham asked the Messenger of Allah (ﷺ): 'How does the Revelation come to you'? He said: 'Like the ringing of a bell, and when it departs I remember what he (the Angel) said, and this is the hardest on me. And sometimes he (the Angel) comes to me in the form of a man and gives it to me'".