Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: The virtue of reciting Al-Mu'awwidhatain)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
952.
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے معوذتین (کی فضیلت) کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے فجر کی امامت فرماتے ہوئے یہ دونوں سورتیں پڑھیں۔
تشریح:
(1) معوذتین سے مراد قرآن مجید کی آخری دو سورتیں: ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ہیں۔ انھیں معوذتین اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ جادو اور جن وغیرہ کے شر سے انسان کو پناہ مہیا کرتی ہیں بلکہ ان کے اتارنے کا سبب ہی یہ ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ دونوں سورتیں قرآن مجید کا جز ہیں اور انھیں نماز میں پڑھا جا سکتا ہے نہ کہ جیسا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ ”یہ صرف دم اور تعویذ کے لیے ہیں، ان کی قراءت درست نہیں اور نہ یہ قرآن کا جز ہیں۔“ اس حدیث کی مزید تفصیل اگلے باب میں آ رہی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھنا ان کی عظمت پر دلالت کرتا ہے۔ (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تو صبح کی نماز میں لمبی قراءت کرنا ہی تھا لیکن کبھی کبھی بیان جواز کے لیے چھوٹی سورتیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے جیسے سورۂ زلزال کے بارے میں ہے کہ آپ نے فجر کی نماز میں اسے پڑھا تھا۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: ۸۱۶)
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه ابن خزيمة والحاكم) .
اسناده: حدثنا أحمد بن عمرو بن السَرْح: أخبرنا ابن وهب: أخبرني معاوية
عن للعلاء بن الحارث عن القاسم مولى معاوية عن عقبة بن عامر.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير القاسم- وهو أبو عبد الرحمن
صاحب أبي أمامة-، وهو صدوق، فالإسناد حسن؛ لولا أن العلاء بن الحارث كان
اختلط، لكنه قد توبع.
والحديث أخرجه النسائي (2/313) ... بإسناد المصنف.
________________________________________
وأخرجه أحمد (4/149- 150 و 153) ، وعنه الحاكم (1/240) ، وابن خزيمة
(535) من طرق أخرى عن معاوية بن صالح... به.
وتابعه ابن جابر عن القاسم أبي عبد الرحمن ... به: أخرجه الطحاوي في
" المشكل " (1/35) ، وأحمد (4/144) .
وتابعه أيضا علي بن يزيد عن القاسم... به نحوه؛ وزاد فيه: (قل هو الله
أحد) .
أخرجه أحمد (4/148) ؛ وعلي بن يزيد: هو الألهاني، ضعيف؛ لكنه لم
يتفرد بها، فقد أخرجه النسائي (2/312) من طريق عبد الله بن سليمان الأسلمي
عن معاذ بن عبد الله بن خبَثبٍ عن عقبة... به نحوه؛ وفيه: قال:
" (قل هو الله أحد) و (قل أعوذ برب الفلق) و (قل أعوذ برب
الناس) ... لم يتعوذ الناس بمثلهن- أو لا يتَعوَذ بمثلهن، وفي رواية: ما تعوذ
بمثلهن أحد- ".
وهو حسن بما قبله؛ بل هو صحيح، فقد وجدت له طريقاً عن عقبة بن
عامر... نحوه: أخرجه أحمد (4/158- 159) .
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے معوذتین (کی فضیلت) کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے فجر کی امامت فرماتے ہوئے یہ دونوں سورتیں پڑھیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) معوذتین سے مراد قرآن مجید کی آخری دو سورتیں: ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ہیں۔ انھیں معوذتین اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ جادو اور جن وغیرہ کے شر سے انسان کو پناہ مہیا کرتی ہیں بلکہ ان کے اتارنے کا سبب ہی یہ ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ دونوں سورتیں قرآن مجید کا جز ہیں اور انھیں نماز میں پڑھا جا سکتا ہے نہ کہ جیسا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ ”یہ صرف دم اور تعویذ کے لیے ہیں، ان کی قراءت درست نہیں اور نہ یہ قرآن کا جز ہیں۔“ اس حدیث کی مزید تفصیل اگلے باب میں آ رہی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھنا ان کی عظمت پر دلالت کرتا ہے۔ (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تو صبح کی نماز میں لمبی قراءت کرنا ہی تھا لیکن کبھی کبھی بیان جواز کے لیے چھوٹی سورتیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے جیسے سورۂ زلزال کے بارے میں ہے کہ آپ نے فجر کی نماز میں اسے پڑھا تھا۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: ۸۱۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے معوذتین کے متعلق پوچھا،تو رسول اللہ ﷺ نے فجر میں انہیں دونوں سورتوں کے ذریعہ ہماری امامت فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : معوذتین سے مراد ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Amr bin Huraith said: "I heard the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) reciting: 'When the sun is wound round' in fajr".