Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: The Prostration in An-Najm (53))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
958.
حضرت مطلب بن ابو وداعہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ میں سورۂ نجم تلاوت فرمائی۔ پھر آپ نے سجدہ کیا اور جتنے لوگ آپ کے پاس تھے، ان سب نے سجدہ کیا۔ میں نے سر اٹھا لیا اور سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس وقت (راویٔ حدیث) حضرت مطلب مسلمان نہ ہوئے تھے۔
تشریح:
(1) امام مالک رحمہ اللہ سورۂ نجم کے سجدے کے قائل نہیں، حالانکہ یہاں صریح لفظ ہیں ﴿فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا﴾(النجم ۶۳:۵۳) (2) جب آپ نے یہ سورت تلاوت فرمائی، اس وقت آپ کے پاس مشرکین بھی تھے۔ انھوں نے بھی سجدہ کر لیا کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرنے سے انکار نہ تھے۔ بعد میں جب ان کے سرداروں نے ملامت کی کہ سیاسی نقطۂ نظر سے یہ درست نہیں تو پھر انھوں نے جھوٹ گھڑ لیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہمارے بتوں کی تعریف کی تھی، حالانکہ یہ بات عقلاً و نقلاً بعید ہے، نیز اس کے بارے میں جو روایت آتی ہے وہ ضعیف ہے۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سجدۂ تلاوت کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں کیونکہ آپ کے پاس جتنے لوگ تھے، سب نے سجدہ کیا حتیٰ کہ مشرکین نے بھی سجدہ کیا۔ اور مشرک نجس ہوتا ہے، اگر وہ وضو کر بھی لے تو ناپاک ہی رہتا ہے، چنانچہ معلوم ہوا کہ سجدہ تلاوت کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں، البتہ باوضو ہوتو بہتر اور افضل ہے۔
حضرت مطلب بن ابو وداعہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ میں سورۂ نجم تلاوت فرمائی۔ پھر آپ نے سجدہ کیا اور جتنے لوگ آپ کے پاس تھے، ان سب نے سجدہ کیا۔ میں نے سر اٹھا لیا اور سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس وقت (راویٔ حدیث) حضرت مطلب مسلمان نہ ہوئے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام مالک رحمہ اللہ سورۂ نجم کے سجدے کے قائل نہیں، حالانکہ یہاں صریح لفظ ہیں ﴿فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا﴾(النجم ۶۳:۵۳) (2) جب آپ نے یہ سورت تلاوت فرمائی، اس وقت آپ کے پاس مشرکین بھی تھے۔ انھوں نے بھی سجدہ کر لیا کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرنے سے انکار نہ تھے۔ بعد میں جب ان کے سرداروں نے ملامت کی کہ سیاسی نقطۂ نظر سے یہ درست نہیں تو پھر انھوں نے جھوٹ گھڑ لیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہمارے بتوں کی تعریف کی تھی، حالانکہ یہ بات عقلاً و نقلاً بعید ہے، نیز اس کے بارے میں جو روایت آتی ہے وہ ضعیف ہے۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سجدۂ تلاوت کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں کیونکہ آپ کے پاس جتنے لوگ تھے، سب نے سجدہ کیا حتیٰ کہ مشرکین نے بھی سجدہ کیا۔ اور مشرک نجس ہوتا ہے، اگر وہ وضو کر بھی لے تو ناپاک ہی رہتا ہے، چنانچہ معلوم ہوا کہ سجدہ تلاوت کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں، البتہ باوضو ہوتو بہتر اور افضل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مطلب بن ابی وداعہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ میں سورۃ النجم پڑھی، تو آپ نے سجدہ کیا،اورجو لوگ آپ کے پاس تھے انہوں نے بھی سجدہ کیا، لیکن میں نے اپنا سر اٹھائے رکھا، اور سجدہ کرنے سے انکار کیا، (راوی کہتے ہیں) ان دنوں مطلب نے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Abbas that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) prostrated in Sad and said: "Dawud did this prostration in repentance and we do it in thanksgiving".