Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Washing The Hands)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
96.
حضرت ابوحیہ بن قیس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی ؓ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کا آغاز کیا، تو اپنی ہتھیلیوں کو دھویا حتیٰ کہ انھیں اچھی طرح صاف کیا، پھر تین دفعہ کلی کی اور پھر تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا اور تین تین دفعہ اپنے بازو دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر ٹخنوں سمیت اپنے پاؤں دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور اپنے وضو سے بچا ہوا پانی لیا اور کھڑے کھڑے پیا، پھر فرمایا، میں نے اچھا سمجھا کہ تمھیں دکھاؤں کہ نبی ﷺ کا وضو کیسا تھا؟
تشریح:
(1) ’’وضو کا پانی کھڑے ہوکر پیا‘‘ بعض اہل علم وضو وغیرہ کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینا مسنون سمجھتے ہیں جب کہ بعض علماء سمجھتے ہیں کہ کھڑے ہوکر پینا صرف بیان جواز کے لیے تھا، اسے عادت نہ بنایا جائے۔ اور جن احادیث میں کھڑے ہوکر پانی پینے سے سختی سے روکا گیا ہے تو وہ اس نہی (ممانعت) کو تنزیہہ پر محمول کرتے ہیں، یعنی بہتر ہے کہ بیٹھ کر پیا جائے لیکن اگر کبھی کبھار کھڑے کھڑے بھی پانی پی لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، یہ بھی جائز ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ بیان جواز سے ان کی یہی مراد ہے۔ (2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس مسئلے میں وارد مختلف متعارض احادیث کا جائزہ لیتے ہوئے فرماتے ہیں: [بل الصواب أن النھي فیھا محمول علی التنزيه و شربه قائما لبیان الجواز]’’درست بات یہ ہے کہ ان احادیث میں موجود ممانعت تنزیہہ پر محمول ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہوکر پانی پینا بیان جواز کے لیے تھا۔‘‘ دیکھیے: (فتح الباري: ۱۰۴/۱۰، تحت حدیث: ۵۶۱۷)واللہ أعلم۔
حضرت ابوحیہ بن قیس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی ؓ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کا آغاز کیا، تو اپنی ہتھیلیوں کو دھویا حتیٰ کہ انھیں اچھی طرح صاف کیا، پھر تین دفعہ کلی کی اور پھر تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا اور تین تین دفعہ اپنے بازو دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر ٹخنوں سمیت اپنے پاؤں دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور اپنے وضو سے بچا ہوا پانی لیا اور کھڑے کھڑے پیا، پھر فرمایا، میں نے اچھا سمجھا کہ تمھیں دکھاؤں کہ نبی ﷺ کا وضو کیسا تھا؟
حدیث حاشیہ:
(1) ’’وضو کا پانی کھڑے ہوکر پیا‘‘ بعض اہل علم وضو وغیرہ کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینا مسنون سمجھتے ہیں جب کہ بعض علماء سمجھتے ہیں کہ کھڑے ہوکر پینا صرف بیان جواز کے لیے تھا، اسے عادت نہ بنایا جائے۔ اور جن احادیث میں کھڑے ہوکر پانی پینے سے سختی سے روکا گیا ہے تو وہ اس نہی (ممانعت) کو تنزیہہ پر محمول کرتے ہیں، یعنی بہتر ہے کہ بیٹھ کر پیا جائے لیکن اگر کبھی کبھار کھڑے کھڑے بھی پانی پی لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، یہ بھی جائز ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ بیان جواز سے ان کی یہی مراد ہے۔ (2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس مسئلے میں وارد مختلف متعارض احادیث کا جائزہ لیتے ہوئے فرماتے ہیں: [بل الصواب أن النھي فیھا محمول علی التنزيه و شربه قائما لبیان الجواز]’’درست بات یہ ہے کہ ان احادیث میں موجود ممانعت تنزیہہ پر محمول ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہوکر پانی پینا بیان جواز کے لیے تھا۔‘‘ دیکھیے: (فتح الباري: ۱۰۴/۱۰، تحت حدیث: ۵۶۱۷)واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوحیہ ( ابن قیس ) کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا اور اپنی ہتھیلیوں کو دھویا یہاں تک کہ انہیں (خوب) صاف کیا، پھر تین بار کلی کی، اور تین بار ناک میں پانی ڈالا پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، اپنے دونوں ہاتھ تین تین بار دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھر کھڑے ہوئے، اور اپنے وضو کا بچا ہوا پانی لیا اور کھڑے کھڑے پی لیا، پھر کہنے لگے کہ میں نے چاہا کہ میں تم لوگوں کو دکھلاؤں کہ نبی اکرم ﷺ کا وضو کیسا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hayyah — Ibn Qais — said: “I saw ‘Ali perform Wudu. He washed his hands until they looked clean, then he rinsed his mouth three times and his nose three times, and he washed his face three times, and he washed each forearm three times. Then he wiped his head, then he washed his feet up to the ankles. Then he stood up, took the leftover water for his Wudu’ and drank from it while standing. Then he said: ‘I wanted to show you how the Prophet (ﷺ) performed Wudu.” (Sahih)