Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Not prostrating in An-Najm)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
960.
حضرت عطاء بن یسار ؓ سے روایت ہے کہ می نے حضرت زید بن ثابت ؓ سے امام کے ساتھ قراءت کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: کسی چیز میں امام کے ساتھ قراءت نہیں۔ اور فرمایا: میں نے ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ پر (وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى) ”قسم ہے ستارے کی جب وہ غروب ہو جائے۔“ تلاوت کی تو آپ نے سجدہ نہیں کیا۔
تشریح:
(1) اس قول میں قراءت سے مراد سورہ فاتحہ سے بعد والی قراءت ہے تاکہ تمام احادیث میں مطابقت ممکن ہو۔ (2) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ نہ کرنا اس بنا پر تھا کہ قاری، یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہ کیا تھا، البتہ اس سے اتنا ثابت ہوتا ہے کہ سجدۂ تلاوت فرض نہیں، مستحب ہے، ورنہ آپ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو سجدہ کرنے کا حکم دیتے اور خود بھی کرتے۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ کا استدلال درست نہیں کہ سورۂ نجم میں سجدہ منسوخ ہے کیونکہ دونوں روایات میں تطبیق ممکن ہے کہ فرض نہیں، مستحب ہے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بھی متاخر صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مفصلات میں سجدے کیے ہیں۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۵۷۸) لہٰذا انھیں منسوخ کیسے کہا جا سکتا ہے؟ مفصلات سے مراد سورۂ حجرات سے آخر قرآن تک کی سورتیں ہیں۔ ان میں تین سجدے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو والبخاري في
"صحيحيهما". وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ")
إسناده: حدثنا هَنَّاد بن السَّرِي: ثنا وكيع عن ابن أبي ذئب عن يزيد بن
عبد الله بن قُسَيْط عن عطاء بن يسارعن زيد بن ثابت.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسا3؛ وقد أخرجه هو والبخاري على ما
يأتي بيانه.
والحديث أخرجه الترمذي (1/113) ، وأحمد (5/186) من طرق أخرى عن
وكيع... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
وأخرجه البخاري (1/274) ، والدارمي (1/343) ، وأحمد (5/183 و 186)
من طرق أخرى عن ابن أبي ذئب... به.
وتابعه يزيد بن خُصَيْفَةَ عن ابن قُسَيْطِ... به: أخرجه البخاري، ومسلم
(2/88) ، والنسائي (1/152) .
وتابعه إسماعيل بن أبي كثير عن يزيد بن قُسَيْطٍ... به: أخرجه الطحاوي
(1/207) .
ثم قال المصنف: حدثنا ابن السَّرْح: أخبرنا ابن وهب: ثنا أبو صخر عن ابن
قُسَيْط عن خارجة بن زيد بن ثابت عن أبيه عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... بمعناه.
قال أبو داود: " كان زيدٌ الإمامَ؛ فلم يسجد ".
قلت: يشير المؤلف بهذا إلى أن أبا صخر قد خالف الجماعة في إسناده؛ فجعل
خارجة بن زيد مكان: عطاء بن يسار الذي عند الجماعة!
والصواب روايتهم؛ لأنهم جمع، ولأن أبا صخر- واسمه حُمَيْدُ بن زياد- مع
مخالفته إياهم؛ فإن فيه ضعفاً، كما يشير إلى ذلك قول الحافظ فيه:
" صدوق يهم ".
ومن طريقه: أخرجه الطحاوي أيضا، وكذا الطبراني، كما في "الفتح "،
(2/459) ، وأشار إلى أنه غير محفوظ من هذا الوجه.
حضرت عطاء بن یسار ؓ سے روایت ہے کہ می نے حضرت زید بن ثابت ؓ سے امام کے ساتھ قراءت کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: کسی چیز میں امام کے ساتھ قراءت نہیں۔ اور فرمایا: میں نے ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ پر (وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى) ”قسم ہے ستارے کی جب وہ غروب ہو جائے۔“ تلاوت کی تو آپ نے سجدہ نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس قول میں قراءت سے مراد سورہ فاتحہ سے بعد والی قراءت ہے تاکہ تمام احادیث میں مطابقت ممکن ہو۔ (2) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ نہ کرنا اس بنا پر تھا کہ قاری، یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہ کیا تھا، البتہ اس سے اتنا ثابت ہوتا ہے کہ سجدۂ تلاوت فرض نہیں، مستحب ہے، ورنہ آپ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو سجدہ کرنے کا حکم دیتے اور خود بھی کرتے۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ کا استدلال درست نہیں کہ سورۂ نجم میں سجدہ منسوخ ہے کیونکہ دونوں روایات میں تطبیق ممکن ہے کہ فرض نہیں، مستحب ہے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بھی متاخر صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مفصلات میں سجدے کیے ہیں۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۵۷۸) لہٰذا انھیں منسوخ کیسے کہا جا سکتا ہے؟ مفصلات سے مراد سورۂ حجرات سے آخر قرآن تک کی سورتیں ہیں۔ ان میں تین سجدے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے زید بن ثابت ؓ سے امام کے ساتھ قرآت کرنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: امام کے ساتھ قرآت نہیں ہے۱؎ ، اورانہوں نے کہا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو«وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى» پڑھ کر سنایا، تو آپ ﷺ نے سجدہ نہیں کیا۔ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ ان کی اپنی سمجھ کے مطابق ان کا فتویٰ ہے، جو مرفوع حدیث کے مخالف ہے، یا مطلب یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ قرات میں امام کے ساتھ قرات نہیں ہے۔ ۲؎ : اس روایت سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مفصل میں سجدہ نہیں ہے، اور سورۃ النجم کے سجدہ کے سلسلہ میں جو روایتیں وارد ہیں، انہیں یہ لوگ منسوخ کہتے ہیں، کیونکہ یہ مکہ کا واقعہ تھا، لیکن جمہور جو مفصل کے سجدوں کے قائل ہیں، اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ قاری سامع کے لیے امام کا درجہ رکھتا ہے چونکہ زید قاری تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سامع تھے، زید نے اپنی کمسنی کی وجہ سے سجدہ نہیں کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی اتباع میں سجدہ نہیں کیا، دوسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آپ اس وقت باوضو نہیں تھے اس لیے آپ نے بروقت سجدہ نہیں کیا جسے زید نے سمجھا کہ آپ نے سجدہ ہی نہیں کیا ہے، تیسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ سجدہ واجب نہیں ہے، اس لیے آپ نے بیان جواز کے لیے کبھی کبھی انہیں ترک بھی کر دیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abdullah that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) recited An-Najm and prostrated during it.