Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Prostration during: "Read! In the Name of your Lord")
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
967.
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ) اور(اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ)میں سجدہ کیا ہے۔
تشریح:
(1) امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کے بھی قائل نہیں ہیں۔ وہ اسے منسوخ سمجھتے ہیں مگر یہ بات نہ صرف بلادلیل ہے بلکہ خلاف سنت ہے۔ (2) امام ننسائی رحمہ نے صرف ان سجدوں کے ابواب باندھے ہیں جن میں اختلاف ہے۔ باقی متفق علیہ سجدوں کا ذکر نہیں کیا، البتہ سورۂ حج کا دوسرا سجدہ بھی باوجود اختلافی ہونے کے ذکر نہیں کیا۔ احناف و موالک اس سجدے کو نہیں مانتے۔ ان کے نزدیک یہ صلاتی سجدہ (نماز والا سجدہ) ہے۔ (3) قرآن مجید میں کل پندرہ (۱۵) سجدے مذکور ہیں۔ حنابلہ اور اہل حدیث ان سب کے قائل ہیں۔ احناف اور شوافع چودہ سجدوں کے قائل ہیں جب کہ امام مالک کل گیارہ سجدے مانتے ہیں لیکن احادیث سے قرآن پاک میں ۱۵ سجود تلاوت کا ذکر ملتا ہے، لہٰذا قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے ۱۵ مقامات پر سجدہ کرنا مستب ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه مسلم في
"صحيحه ". وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ") .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا سفيان عن ايوب بن موسى عن عطاء بن مِيناء عن
أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات على شرط الشيخين؛ غير مسدد، فهو على
شرط البخاري وحده.
والحديث أخرجه مسلم (2/89) ، والترمذي (1/113) ، والنسائي (1/152) ،
والدارمي (1/343) ، وابن ماجه (1058) ، والطحاوي (1/210) ، وأحمد
(2/249 و 461) من طرق عن سفيان بن عيينة... به.
ولابن عيينة إسناد آخر، فقال أحمد (2/247) : ثنا سفيان عن يحيى بن
سعيد عن أبي بكر الأنصاري عن عمر بن عبد العزيز عن أبي بكر المخزومي عن
أبي هريرة:
أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سجد في... الحديث.
ومن هذا الوجه: أخرجه النسائي أيضا، والترمذي، وابن ماجه (1059) ،
وللدارمي (1/343) ؛ وليس عندهما: و (أقرا باسم ربك) ... وهو رواية
للنسائي. وإسنادهم صحيح على شرط الشيخين.
وله طريق أخرى عن قُرةَ بن خالد عن ابن سيرين عن أبي هريرة قال:
سجد أبو بكر- وعمر رضي الله عنهما- ومن هو خير منهما صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في...
فذكره.
أخرجه النسائي بإسناد صحيح على شرط الشيخين.
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ) اور(اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ)میں سجدہ کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کے بھی قائل نہیں ہیں۔ وہ اسے منسوخ سمجھتے ہیں مگر یہ بات نہ صرف بلادلیل ہے بلکہ خلاف سنت ہے۔ (2) امام ننسائی رحمہ نے صرف ان سجدوں کے ابواب باندھے ہیں جن میں اختلاف ہے۔ باقی متفق علیہ سجدوں کا ذکر نہیں کیا، البتہ سورۂ حج کا دوسرا سجدہ بھی باوجود اختلافی ہونے کے ذکر نہیں کیا۔ احناف و موالک اس سجدے کو نہیں مانتے۔ ان کے نزدیک یہ صلاتی سجدہ (نماز والا سجدہ) ہے۔ (3) قرآن مجید میں کل پندرہ (۱۵) سجدے مذکور ہیں۔ حنابلہ اور اہل حدیث ان سب کے قائل ہیں۔ احناف اور شوافع چودہ سجدوں کے قائل ہیں جب کہ امام مالک کل گیارہ سجدے مانتے ہیں لیکن احادیث سے قرآن پاک میں ۱۵ سجود تلاوت کا ذکر ملتا ہے، لہٰذا قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے ۱۵ مقامات پر سجدہ کرنا مستب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ»اور«اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ»میں سجدہ کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "I prostrated with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) during; 'When the heaven is split asunder' and 'Read! In the Name of your Lord'".