Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: A Description Of The Washing)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
97.
حضرت عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ ، جو نبی ﷺ کے صحابی اور عمرو بن یحیی کے نانا تھے، سے گزارش کی: کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وضو کیسے فرمایا کرتے تھے؟ عبداللہ بن زید ؓ نے کہا: ہاں، پھر انھوں نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنے ہاتھ پر ڈالا اور دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے، پھر تین دفعہ کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنے دونوں بازو دو دو مرتبہ کہنیوں سمیت دھوئے، پھر دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا کہ دونوں ہاتھوں کو آگے پیچھے لائے، مسح کی ابتدا سر کے اگلے حصے سے کی، پھر ہاتھوں کو اپنی گدی کی طرف لے گئے، پھر واپس لائے حتیٰ کہ اس جگہ پہنچ گئے جہاں سے مسح کی ابتدا کی تھی، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
تشریح:
اس حدیث سے پتا چلا کہ اگرچہ أقبل و أدبر کا مفہوم مشترک ہے، یعنی أقبل سے مراد پیچھے سے آگے کی طرف آنا اور أدبر کا مفہوم سر کے اگلے حصے سے پیچھے گدی کی طرف ہاتھوں کو لے جانا ہے۔ لیکن حدیث میں موجود تفصیل [بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ] سے دوسرے مفہوم کی تائید ہوتی ہے، یعنی یہاں (أقبل) سے مراد سر کے اگلے حصے سے گدی کی طرف دونوں ہاتھوں کا لے جانا ہے اور [أدبر] سے مراد پیچھے سے ہاتھوں کو اگلی جانب لانا ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے مسح کا عمومی طریقہ یہی تھا۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه، وأبو عوانة في
"صحاحهم ". وقال الترمذي: إنه أصح شيء في الباب وأحسن؛ يعني: باب
المسح على الرأس) .
إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك.
وهذا إسناد صحيح على شرطهما؛ وقد أخرجاه.
والحديث في "موطأً مالك " (1/39- 49) ، وعنه أخرجه الشيخان، وأبو عوانة
والنسائي والترمذي وابن ماجه، وابن خزيمة (157) ، والبيهقي، وأحمد (4/38) ،
ومحمد (47) كلهم عن مالك... به، وقال الترمذي: إنه
" أصح شيء في الباب وأحسن ".
وله عن عمرو بن يحيى طرق أخرى، سيأتي في الكتاب بعضها.
(تنبيه) : روى سفيان بن عيينة هذا الحديث مختصراً عن عمرو بن يحيى...
به وقال:
وغسل رجليه مرتين.
أخرجه الترمذي (1/66- تحقيق أحمد شاكر) . وقال المحقق:
" قال الشارح: أخرجه البخاري ومسلم مطولاً "!
فأقول: أولاً: روايتهما كرواية المؤلف؛ ليس فيها: مرتين.
ثانياً: هذه الزيادة شاذة؛ لخالفة ابن عيينة لرواية مالك ومن وافقه من
أصحاب عمرو بن يحيى المازني؛ وهم: وهيب بن خالد بن عجلان، وسليمان بن
بلال، وخالد بن عبد الله- عند الشيخين-، وعبد العزيز بن عبد الله بن أبي
سلمة الماجشون- عند أحمد (4/40) -؛ فكلهم لم يذكر في الرِّجلين:
مرتين.
وأيضا؛ فابن عيينة كان يضطرب فيها:
فمرة يذكرها ، كما في رواية الترمذي هذه، وعي عند ابن خزيمة أيضا (172) ،
وابن الجارود (70) .
وتارة لا يذكرها، وهي رواية الحميدي في " مسنده " (417) .
وتارة كان يذكرها في المسح فيقول: ومسح برأسه مرتين: رواه أحمد (4/40) ؛
وقال: سمعته من سفيان ثلاث مرات يقول: غسل رجليه مرتين. وقال مرة: مسح
برأسه مرة. وقال مرتين: مسح برأسه مرتين.
وهذا اضطراب شديد من سفيان؛ يدل على أنه لم يحفظ هذا الحرف من
الحديث، ولم يضبطه.
(تنبيه آخر) : زعم الحافظ في "الفتح" (1/291) : أنّ مالكاً خالف الحفاظ في
قوله في اليدين: مرتين؛ وهم وهيب ومن ذكر معه آنفاً فقالوا: ثلاثاً!
وهو وهم منه رحمه الله؛ فإنهم جميعاً قالوا: مرتين؛ كما قال مالك.
نعم؛ رواه مسلم بهذا اللفظ: ثلاثاً؛ من طريق أخرى عن عبد الله بن زيد،
وهي عند أحمد (4/41) .
فلعلها سبب الوهم، وإسناده الأ ول أصح. والله أعلم.
حضرت عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ ، جو نبی ﷺ کے صحابی اور عمرو بن یحیی کے نانا تھے، سے گزارش کی: کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وضو کیسے فرمایا کرتے تھے؟ عبداللہ بن زید ؓ نے کہا: ہاں، پھر انھوں نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنے ہاتھ پر ڈالا اور دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے، پھر تین دفعہ کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنے دونوں بازو دو دو مرتبہ کہنیوں سمیت دھوئے، پھر دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا کہ دونوں ہاتھوں کو آگے پیچھے لائے، مسح کی ابتدا سر کے اگلے حصے سے کی، پھر ہاتھوں کو اپنی گدی کی طرف لے گئے، پھر واپس لائے حتیٰ کہ اس جگہ پہنچ گئے جہاں سے مسح کی ابتدا کی تھی، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے پتا چلا کہ اگرچہ أقبل و أدبر کا مفہوم مشترک ہے، یعنی أقبل سے مراد پیچھے سے آگے کی طرف آنا اور أدبر کا مفہوم سر کے اگلے حصے سے پیچھے گدی کی طرف ہاتھوں کو لے جانا ہے۔ لیکن حدیث میں موجود تفصیل [بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ] سے دوسرے مفہوم کی تائید ہوتی ہے، یعنی یہاں (أقبل) سے مراد سر کے اگلے حصے سے گدی کی طرف دونوں ہاتھوں کا لے جانا ہے اور [أدبر] سے مراد پیچھے سے ہاتھوں کو اگلی جانب لانا ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے مسح کا عمومی طریقہ یہی تھا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن یحییٰ المازنی کے والد روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے پوچھا- وہ۱؎ نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ہیں اور (عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں) کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کیسے وضو کرتے تھے؟ تو عبداللہ بن زید ؓ نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے پانی منگایا، اور اسے اپنے دونوں ہاتھوں پر انڈیلا، انہیں دو دو بار دھویا ، پھر تین بار کلی کی، اور تین بار ناک میں پانی ڈالا، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ کہنیوں تک دھوئے، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا تو انہیں آگے لائے اور پیچھے لے گئے، اپنے سر کے اگلے حصہ سے (مسح) شروع کیا پھر انہیں اپنی گدی تک لے گئے، پھر جس جگہ سے شروع کیا تھا وہیں انہیں لوٹا لائے، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ”وہ“ کی ضمیر عبداللہ بن زید بن عاصم کی طرف لوٹ رہی ہے، لیکن فی الواقع ایسا نہیں ہے کیونکہ عمرو بن یحییٰ کے دادا کا نام عمارہ ہے جیسا کہ دوسری روایات سے ظاہر ہے، اس لیے صحیح یہ ہے کہ ضمیر سائل (عمارہ یا عمرو) کی طرف لوٹتی ہے نہ کہ مسئول کی طرف، صحیح بخاری میں اس کی صراحت موجود ہے کہ سائل یحییٰ نہیں بلکہ عمارہ یا عمرو ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Amr bin Yahya Al-Mazini that his father said to ‘Abdullah bin Zaid bin ‘Asim (RA) — who was one of the Companions of the Prophet (ﷺ) and the grandfather of ‘Amr bin Yahya: “Can you show me how the Messenger of Allah (ﷺ) used to perform Wudu?” ‘ Abdullah bin Zaid (RA) said: “Yes. He called for (water for) Wudu and poured some onto his hand, washing each hand twice. Then he rinsed his mouth and nose three times, then he washed his face three times, then he washed each hand twice, up to the elbow. Then he wiped his head with his hands, back and forth, starting at the front of his head and moving his hands to the nape of his neck, then bringing them back to the place he started. Then he washed his feet.” (Sahih)