تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں آخری نماز مغرب پڑھائی جبکہ صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ظہر کی نماز کے متعلق صراحت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: ۶۸۷، و صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: ۴۱۸) ان دونوں روایات میں تعارض نہیں ہے۔ جس حدیث میں ظہر کی نماز کا ذکر ہے، اس سے مراد ہے کہ آپ نے مسجد میں لوگوں کو آخری نماز ظہر کی پڑھائی اور مذکورہ حدیث سے مراد ہے کہ آپ نے بیماری کی وجہ سے گھر میں عورتوں کو مغرب کی نماز پڑھائی۔ دیکھیے: (فتح الباري: ۲۲۷/۲، تحت حدیث: ۶۸۷)
(2) نماز مغرب میں قراءت کا عام معمول تو چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھنا ہی ہے لیکن اگر کسی وقت لمبی قراءت کرلی جائے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں۔