Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Reciting "Alif-Lam-Mim-Sad" in Maghrib)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
990.
حضرت مروان بن حکم نے بیان کیا کہ حضرت زید بن ثابت ؓ نے مجھ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں تمھیں مغرب کی نماز میں چھوٹی چھوٹی سورتیں ہی پڑھتے دیکھتا ہوں، حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس نماز میں دو لمبی سورتوں میں سے زیادہ لمبی سورت پڑھتے دیکھا ہے؟ میں (مروان) نے کہا: اے ابو عبداللہ! یہ کون سی سورت ہے؟ انھوں نے کہا: سورہ اعراف۔
تشریح:
حضرت مروان اس وقت مدینے کے گورنر تھے، بعد میں امیر المومنین ہوئے، لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ بہت چھوٹی سورتیں پڑھتے ہوں گے جیسا کہ حدیث نمبر: ۹۹۰ میں ذکر ہے، حالانکہ چھوٹی مفصل سورتوں میں ان سے دگنی بلکہ تگنی سورتیں بھی شامل ہیں۔ انھیں بھی پڑھنا چاہیے۔ گویا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا اعتراض بہت چھوٹی سورتیں ہمیشہ پڑھنے پر تھا، نہ کہ قصار مفصل پڑھنے پر کیونکہ ان کا پڑھنا تو مسنون ہے۔ باقی رہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۂ اعراف جیسی طویل سورت مغرب میں پڑھنا تو وہ کبھی کبھار تھا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في "صحيحه "
مختصراً) .
إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا عبد الرزاق عن ابن جريج: حدثني ابن
أبي مليكة عن عروة بن الزبير عن مروان بن الحكم.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير مروان بن
الحكم؛ فعلى شرط البخاري وحده، ولكنه متكلم فيه؛ أورده الذهبي في "الميزان "،
وقال:
" وله أعمال موبقة، نسأل الله السلامة! رمى طلحة بسهم، وفعل وفعل ".
وقال الحافظ في "التهذيب ":
" وعاب الإسماعيلي على البخاري تخريج حديثه، وعدَّ من موبقاته: أنه رمى
طلحة- أحد العشرة- يوم الجمل، وهما جميعاً مع عائشة، فقتل، ثم وثب على
الخلافة بالسيف. واعتذرتُ عنه في (مقدمة شرح البخاري) ".
قلت: وخلاصة ما ذكره في "المقدمة" (2/164) :
" أن البخاري إنما أخرج له أحاديث من رواية جماعة عنه، منهم عروة بن الزبير
لما كان أميراً عندهم بالمدينة، قبل أن يبدو منه في الخلاف على ابن الزبير ما بدا.
والله أعلم ".
قلت: على أن وجود مروان هذا في إسناد الحديث لا يضر؛ لأنه ثبت سماع
عروة بن الزبير له من زيد بن ثابت، وله شاهد من حديث عائشة، كما يأتي قريباً.
والحديث أخرجه أحمد (5/189) : ثنا عبد الرزاق وابن أبي بكر قالا: أنا ابن
جريج... به؛ وفيه: قال:
قلت لعروة: ما طولى...
ثم أخرجه هو (5/188) ، والنسائي (1/154) من طرق أخرى عن ابن
جريج... به.
وتابعه هشام بن عروة عن أبيه عن مروان بن الحكم... به نحوه.
أخرجه أحمد (5/187) من طريق عبد الرحمن بن أبي الزناد عن هشام...
به
وخالفه يحيى بن سعيد فقال: عن هشام قال: أخبرني أبي: أن زيد بن ثابت
أو أبا أيوب قال لمروان...
أخرجه أحمد (5/185) .
وقال حماد: عن هشام عن أبيه:
أن مروان كان يقرأ في المغرب بسورة (يس) . قال عروة: قال زيد بن ثابت
- أو أبو زيد الأنصاري؛ شك هشام- لمروان... الحديث.
أخرجه الطحاوي (1/124- 125) .
فلم يذكر يحيى بن سعيد وحماد بن سلمة: مروان بن الحكم بين عروة وزيد.
فالظاهر أنه قد تلقاه من زيد مباشرة!
ويؤيده رواية أبي الأسود أنه سمع عروة بن الزبير يقول: أخبرني زيد بن ثابت:
أنه قال لمروان بن الحكم...
أخرجه الطحاوي هكذا، والنسائي نحوه. قال الحافظ في "الفتح ":
" فكأن عروة سمعه من مروان عن زيد، ثم لقي زيداً فأخبره ".
ويشهد له حديث عائشة:
أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قرأ في صلاة المغرب بسورة (الأعراف) ؛ فرّقها في
ركعتين.
أخرجه النسائي بسند صحيح، وكذا البيهقي (2/392) .
حضرت مروان بن حکم نے بیان کیا کہ حضرت زید بن ثابت ؓ نے مجھ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں تمھیں مغرب کی نماز میں چھوٹی چھوٹی سورتیں ہی پڑھتے دیکھتا ہوں، حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس نماز میں دو لمبی سورتوں میں سے زیادہ لمبی سورت پڑھتے دیکھا ہے؟ میں (مروان) نے کہا: اے ابو عبداللہ! یہ کون سی سورت ہے؟ انھوں نے کہا: سورہ اعراف۔
حدیث حاشیہ:
حضرت مروان اس وقت مدینے کے گورنر تھے، بعد میں امیر المومنین ہوئے، لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ بہت چھوٹی سورتیں پڑھتے ہوں گے جیسا کہ حدیث نمبر: ۹۹۰ میں ذکر ہے، حالانکہ چھوٹی مفصل سورتوں میں ان سے دگنی بلکہ تگنی سورتیں بھی شامل ہیں۔ انھیں بھی پڑھنا چاہیے۔ گویا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا اعتراض بہت چھوٹی سورتیں ہمیشہ پڑھنے پر تھا، نہ کہ قصار مفصل پڑھنے پر کیونکہ ان کا پڑھنا تو مسنون ہے۔ باقی رہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۂ اعراف جیسی طویل سورت مغرب میں پڑھنا تو وہ کبھی کبھار تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے انہیں خبر دی کہ زید بن ثابت ؓ کہنے لگے کہ کیا بات ہے کہ میں مغرب میں تمہیں چھوٹی سورتیں پڑھتے دیکھتا ہوں، حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس نماز میں دو بڑی سورتوں میں جوزیادہ بڑی سورت ہے اسے پڑھتے دیکھا ہے، میں نے پوچھا: اے ابوعبداللہ! دو بڑی سورتوں میں سے زیادہ بڑی سورت کون سی ہے؟ انہوں نے کہا: اعراف۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Marwan bin Al-Hakam narrated that: Zaid bin Thabit said: "Why do I see you reciting short surahs in Maghrib when I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) reciting the longer of the two long surahs in it"? I said: "O Abu Abdullah, what is the longer of the two long surahs"? He said: "Al-A'raf".