قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ ﷺوَحَرَّمَهُ عَلَى خَلْقِهِ لِيَزِيدَهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قُرْبَةً إِلَيْهِ)

حکم : صحیح (الألباني)

3150. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهَا حِينَ أَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُخَيِّرَ أَزْوَاجَهُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَبَدَأَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ قَالَتْ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ فَقُلْتُ فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ

سنن نسائی:

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: ان چیزوں کا بیان جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر فرض فرمائیں اور دوسرے لوگوں پر حرام‘ تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کو مزید اپنا قرب نصیب فرمائے‘ ان شاء اللہ)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

3150.

نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہؓ نے خبردی کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺ کو حکم دیا کہ آپ اپنی بیویوں کو (طلاق لینے کا) اختیار دیں تو رسول اللہﷺ (سب سے پہلے) میرے پاس آئے اور فرمایا: ”عائشہ میں تجھ سے ایک بات ذکر کرتا ہوں۔ تو اس (کا جواب دینے) کے بارے میں جلدی نہ کرنا حتیٰ کہ اپنے والدین سے مشورہ کرلے۔“ کیونکہ آپ جانتے تھے کہ میرے والدین کبھی بھی آپ سے جدائی کا مشورہ نہیں دے سکتے، پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: (یہ آیت پڑھی) ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِكَ …﴾ ”اے نبیﷺ! اپنی بیو یوں سے کہہ دیجیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی نیت کی طلب گار ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ سامان دے کر فارغ کرودوں… الخ۔“ میں نے کہا: میں اس بارے میں اپنے والدین سے مشورہ طلب کروں؟ بلاشک وشبہ میں اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور آخرت کی طلب گار ہوں۔