قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ)

حکم : صحیح 

0. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَتْ الْيَهُودُ إِذَا حَاضَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبُيُوتِ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَيُشَارِبُوهُنَّ وَأَنْ يَكُونُوا مَعَهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَأَنْ يَفْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا النِّكَاحَ فَقَالَتْ الْيَهُودُ مَا يُرِيدُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ قَالَ فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ بِذَلِكَ وَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ غَضِبَ عَلَيْهِمَا فَقَامَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَثَرِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَعَلِمَا أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .

مترجم:

0.

انس رضی الله عنہ کہتے ہیں:  یہودیوں کے یہاں جب ان کی کوئی عورت حائضہ ہوتی تھی تو وہ اسے اپنے ساتھ نہ کھلاتے  تھے نہ پلاتے تھے۔  اور نہ ہی اسے اپنے ساتھ گھر میں رہنے دیتے تھے،  جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت: ﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى﴾۱؎ نازل فرمائی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ انہیں اپنے ساتھ  کھلائیں  پلائیں اور ان کے ساتھ  گھروں میں رہیں۔ اور ان کے ساتھ جماع کے سوا (بوس وکنار وغیرہ) سب کچھ کریں،  یہودیوں نے کہا: یہ شخص ہمارا کوئی کام نہیں چھوڑتا جس میں ہماری مخالفت نہ کرتا ہو، عباد بن بشیر اور اسید بن حضیر نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو یہودیوں کی یہ بات بتائی اور کہا: اللہ کے رسولﷺ! کیا ہم ان سے حالت حیض میں جماع (بھی) نہ کریں؟  یہ سن کر آپﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا یہاں تک کہ ہم نے سمجھ لیا کہ آپﷺ ان دونوں سے سخت ناراض ہو گئے ہیں۔  وہ اٹھ کر (اپنے گھر چلے) ان کے نکلتے ہی آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس دودھ کا ہدیہ آ گیا،  تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے (انہیں بلانے کے لیے) ان کے پیچھے آدمی بھیجا (وہ آ گئے)  تو آپﷺ نے ان دونوں کو دودھ پلایا،  جس سے انہوں نے جانا کہ آپﷺ ان دونوں سے غصہ نہیں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔