اردو حاشیہ:
(1) طہارت کا لفظ عام ہے، وضو اور غسل دونوں کو شامل ہے، یعنی صلاۃ کے لیے حدثِ اکبر اور اصغر دونوں سے پاکی ضروری ہے، نیز یہ بھی واضح ہے کہ دونوں حدَثوں سے پاکی (معنوی پاکی) کے ساتھ ساتھ حسّی پاکی (مکان، بدن اور کپڑا کی پاکی) بھی ضروری ہے، نیز دیگر شرائط صلاۃ بھی، جیسے روبقبلہ ہونا، یہ نہیں کہ صرف حدث اصغر واکبر سے پاکی کے بعد مذکورہ شرائط کے پورے کئے بغیر صلاۃ ہو جائیگی۔ (2) یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ صلاۃ کی صحت کے لیے وضو شرط ہے خواہ نفل ہو یا فرض، یا صلاۃ جنازہ۔ (3) ’’یہ حدیث اس باب میں سب سے صحیح اور حسن ہے۔‘‘ اس عبارت سے حدیث کی صحت بتانا مقصود نہیں بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ اس باب میں یہ روایت سب سے بہتر ہے خواہ اس میں ضعف ہی کیوں نہ ہو، یہ حدیث صحیح مسلم میں ہے۔ اس باب میں سب سے صحیح حدیث ابوہریرہؓ کی ہے جو صحیحین میں ہے۔ (بخاری: الوضوء، باب: 2 (135)، ومسلم: الطہارۃ: 2 (275)، اور مولف کے یہاں بھی آرہی ہے (رقم: 76) نیز یہ بھی واضح رہے کہ امام ترمذیؒ کے اس قول ’’اس باب میں فلاں فلاں سے بھی حدیث آئی ہے۔‘‘ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اِس باب میں اس صحابی سے جن الفاظ کے ساتھ روایت ہے ٹھیک انہی الفاظ کے ساتھ اُن صحابہ سے بھی روایت ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس مضمون ومعنی کی حدیث فی الجملہ اُن صحابہ سے بھی ہے۔