قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى الْوَصِيَّةِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1008 .   حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: جنازے کے احکام ومسائل 

  (

باب: وصیت کرنے پر ابھارنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1008.   عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک مسلمان، جس کی دو راتیں بھی اس حال میں گزریں کہ اس کے پاس وصیت کرنے کی کوئی چیز ہو، اس پر لازم ہے کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابن ابی اوفیٰ ؓ سے بھی حدحث آئی ہے۔