قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ قَدَّمَ وَلَدًا​)

حکم : ضعیف (الألباني)

1062. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَأَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِيُّ قَال سَمِعْتُ جَدِّي أَبَا أُمِّي سِمَاكَ بْنَ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيَّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ لَهُ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِي أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِمَا الْجَنَّةَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ قَالَ وَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ قَالَتْ فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ قَالَ فَأَنَا فَرَطُ أُمَّتِي لَنْ يُصَابُوا بِمِثْلِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ بَارِقٍ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ.

جامع ترمذی: كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طورپرپہلے بھیج دیا ہو​)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1062.

عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ’’میری امت میں سے جس کے دوپیش روہوں، اللہ اسے ان کی وجہ سے جنت میں داخل کرے گا‘‘ اس پرعائشہ‬ ؓ ن‬ے عرض کیا: آپﷺ کی امت میں سے جس کے ایک ہی پیش روہوتو؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جس کے ایک ہی پیش رو ہو اُسے بھی اے توفیق یافتہ خاتون!‘‘ (پھر) انہوں نے پوچھا: آپ کی امت میں جس کا کوئی پیش روہی نہ ہو اس کاکیا ہوگا؟توآپ نے فرمایا: ’’میں اپنی امت کاپیش روہوں کسی کی جدائی سے انہیں ایسی تکلیف نہیں ہوگی جیسی میری جدائی سے انہیں ہوگی‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۲۔ ہم اسے عبدربہ بن بارق ہی کی روایت سے جانتے ہیں اور ان سے کئی ائمہ نے روایت کی ہے۔