تشریح:
وضاحت:
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ ولی کی اجازت کے بغیرنکاح نہیں ہوتا، جمہورکے نزدیک نکاح کے لیے ولی اوردوگواہ ضروری ہیں، ولی سے مرادباپ ہے، باپ کی غیرموجودگی میں داداپھر بھائی پھرچچاہے، اگر کسی کے پاس دوولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف ہوجائے تو ترجیح قریبی ولی کوحاصل ہوگی اور جس کاکوئی ولی نہ ہو تو (مسلم) حاکم اس کا ولی ہوگا، اور جہاں مسلم حاکم نہ ہو وہاں گاؤں کے باحیثیت مسلمان ولی ہوں گے۔
الحکم التفصیلی:
الارواه الغليل:1839تا1865
قلت : وفي إسناده ضعف . لكنه إذا لم يرتق الحديث بهذه المتابعة إلى درجة الحسن أو الصحة فلا أقل من أن يرتقي إلى ذلك بشواهده الآتية فهو بها صحيح قطعا ولعل تصحيح من صححه من أجل هذه الشواهد . والله أعلم