قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مَا يُذْهِبُ مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ​)

حکم : ضعیف 

1153. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ فَقَالَ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى قَوْلِهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ يَقُولُ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ ذِمَامَ الرَّضَاعَةِ وَحَقَّهَا يَقُولُ إِذَا أَعْطَيْتَ الْمُرْضِعَةَ عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَقَدْ قَضَيْتَ ذِمَامَهَا وَيُرْوَى عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَتْ امْرَأَةٌ فَبَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِدَاءَهُ حَتَّى قَعَدَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا ذَهَبَتْ قِيلَ هِيَ كَانَتْ أَرْضَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَحَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي حَجَّاجٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى هَؤُلَاءِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ يُكْنَى أَبَا الْمُنْذِرِ وَقَدْ أَدْرَكَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَابْنَ عُمَرَ وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَهِيَ امْرَأَةُ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ

مترجم:

1153.

حجاج اسلمی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا کہ اللہ کے رسول! مجھ سے حق رضاعت کس چیز سے ادا ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ایک جان: غلام یا لونڈی کے ذریعہ سے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اور ’’مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ‘‘ سے مراد رضاعت کا حق اور اس کا ذمہ ہے۔ وہ کہتے ہیں: جب تم دودھ پلانے والی کو ایک غلام دے دو، یا ایک لونڈی تو تم نے اس کا حق ادا کر دیا۔
۴۔ ابو الطفیل ؓ سے روایت کی گئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ایک عورت آئی تو نبی اکرم ﷺ نے اپنی چادر بچھا دی، یہاں تک کہ وہ اس پر بیٹھ گئی، جب وہ چلی گئی تو کہا گیا: یہی وہ عورت تھی جس نے نبی اکرم ﷺ کو دودھ پلایا تھا۔
۳۔ اسی طرح اِسے یحیی بن سعید قطان، حاتم بن اسماعیل اور کئی لوگوں نے بطریق: «هشام بن عروة، عن أبيه عروة، عن حجاج بن حجاج، عن أبيه، عن النبي ﷺ‘» روایت کی ہے۔ اور سفیان بن عیینہ نے بطریق: «هشام بن عروة، عن أبيه عروة، عن حجاج بن أبي حجاج، عن أبيه أبي حجاج، عن النبي ﷺ» روایت کی ہے اور ابن عیینہ کی حدیث غیر محفوظ ہے۔ صحیح وہی ہے جسے ان لوگوں نے ہشام بن عروۃ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔ (یعنی: ’’حجاج بن حجاج‘‘ والی نہ کہ ’’حجاج بن أبي حجاج‘‘ والی)