تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہواکہ اہل کتاب سے ادھار وغیرہ کا معاملہ کرنا جائز ہے، نبی اکرمﷺ نے صحابہ کرام ؓمیں سے کسی سے ادھارلینے کے بجائے ایک یہودی سے اس لیے ادھارلیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اہل کتاب سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے، یا اس لیے کہ صحابہ کرام ؓ آپ سے کوئی معاوضہ یا رقم واپس لینا پسند نہ فرماتے جبکہ آپﷺ کی طبع غیورکو یہ بات پسند نہیں تھی۔