موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّجُوعِ مِنَ الْهِبَةِ)
حکم : صحیح
1360 . قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا مَنْ وَهَبَ هِبَةً لِذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا وَمَنْ وَهَبَ هِبَةً لِغَيْرِ ذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَلَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَاحْتَجَّ الشَّافِعِيُّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ
جامع ترمذی:
كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
(باب: ہبہ کوواپس لینے پرواردوعید کا بیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1360. عبداللہ بن عمر اورابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’کسی کے لیے جائزنہیں کہ کوئی عطیہ دے کراسے واپس لے سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابن عباس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو کسی ذی محرم کو کوئی چیز بطورہبہ دے تو پھر اسے واپس لینے کا اختیار نہیں، اورجو کسی غیر ذی محرم کو کوئی چیز بطورہبہ دے تو اس کے لیے اسے واپس لینا جائز ہے جب اُسے اس کابدلہ نہ دیا گیا ہو، یہی ثوری کا قول ہے۔۳۔ اورشافعی کہتے ہیں: کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کوکوئی عطیہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے، شافعی نے عبداللہ بن عمر ؓ کی حدیث سے استدلال کیا ہے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’کسی کے لیے جائزنہیں کہ کوئی عطیہ دے کراسے واپس لے سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے‘‘۔