قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ لاَ يُقْتَلُ بِكَافِرٍ​)

حکم : صحیح 

1412. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو جُحَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ عِنْدَكُمْ سَوْدَاءُ فِي بَيْضَاءَ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ لَا وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا عَلِمْتُهُ إِلَّا فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلًا فِي الْقُرْآنِ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفِكَاكُ الْأَسِيرِ وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يُقْتَلُ الْمُسْلِمُ بِالْمُعَاهِدِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

مترجم:

1412.

ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ سے پوچھا۱؎: امیرالمومنین ! کیا آپ کے پاس کاغذ میں لکھی ہوئی کوئی ایسی تحریرہے جو قرآن میں نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اورجان کو پیدا کیا! میں سوائے اس فہم وبصیرت کے جسے اللہ تعالیٰ قرآن کے سلسلہ میں آدمی کو نوازتا ہے اور اس صحیفہ میں موجود چیز کے کچھ نہیں جانتا، میں نے پوچھا: صحیفہ میں کیا ہے؟ کہا: اس میں دیت، قید یوں کے آزاد کرنے کا ذکراورآپﷺ کا یہ فرمان ہے: ’’مومن کافرکے بدلے قتل نہیں کیاجائے گا‘‘۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ علی ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی روایت ہے۔
۳۔ بعض اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں: مومن کافر کے بدلے نہیں قتل کیا جائے گا،
۴۔ اوربعض اہل علم کہتے ہیں: ذمی کے بدلے بطور قصاص مسلمان کوقتل کیا جائے گا، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔