موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْيِيرِ الْغُلاَمِ بَيْنَ أَبَوَيْهِ إِذَا افْتَرَقَا)
حکم : صحیح
1423 . حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ الثَّعْلَبِيِّ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ غُلَامًا بَيْنَ أَبِيهِ وَأُمِّهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَجَدِّ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مَيْمُونَةَ اسْمُهُ سُلَيْمٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا يُخَيَّرُ الْغُلَامُ بَيْنَ أَبَوَيْهِ إِذَا وَقَعَتْ بَيْنَهُمَا الْمُنَازَعَةُ فِي الْوَلَدِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَالَا مَا كَانَ الْوَلَدُ صَغِيرًا فَالْأُمُّ أَحَقُّ فَإِذَا بَلَغَ الْغُلَامُ سَبْعَ سِنِينَ خُيِّرَ بَيْنَ أَبَوَيْهِ هِلَالُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ هُوَ هِلَالُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أُسَامَةَ وَهُوَ مَدَنِيٌّ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَفُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ
جامع ترمذی:
كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
(باب: ماں باپ کی جدائی کی صورت میں بچے کو اختیار دیئے جانے کا بیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1423. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے ایک بچے کو اختیار دیا کہ چاہے وہ اپنے باپ کے ساتھ رہے اور چاہے اپنی ماں کے ساتھ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور عبدالحمید بن جعفر کے دادا ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب ماں باپ کے درمیان بچے کے سلسلے میں اختلاف ہوجائے تو بچے کو اختیار دیا جائے گا چاہے وہ اپنے باپ کے ساتھ رہے اور چاہے وہ اپنی ماں کے ساتھ رہے۔ یہی احمد اوراسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بچہ کم سن ہوتو اس کی ماں زیادہ مستحق ہے۔ اور جب وہ سات سال کا ہو جائے تو اس کو اختیار دیا جائے، چاہے تو باپ کے ساتھ رہے یا چاہے تو ماں کے ساتھ رہے۔