قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي اللُّقَطَةِ وَضَالَّةِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1443 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَوِعَاءَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ فَقَالَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّى تَلْقَى رَبَّهَا حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَحَدِيثُ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ

جامع ترمذی:

كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں 

  (

باب: گری پڑی چیز اور گمشدہ اونٹ اور بکری کے بیان​ میں

)
  تمہید باب

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1443.   زید بن خالد جہنی ؓ کہتے ہیں: ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے لقطہ (گری پڑی چیز) کے بارے میں پوچھا، توآپﷺ نے فرمایا: ’’سال بھر تک اس کی پہچان کراؤ، پھر اس کا سربند ، اس کا برتن اور اس کی تھیلی پہچان لو، پھراسے خرچ کرلو اور اگر اس کا مالک آجائے تو اُسے ادا کردو‘‘، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! گمشدہ بکری کا کیا حکم ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے پکڑکرباندھ لو، کیونکہ وہ تمہارے لیے ہے، یا تمہارے بھائی کے لیے، یا بھیڑ یے کے لیے‘‘۔ اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے؟ اس پر نبی اکرمﷺناراض ہوگئے یہاں تک کہ آپﷺ کے گال لال پیلا ہوگئے۔ یا آپ کا چہرہ لال پیلا ہوگیا اور آپ نے فرمایا: ’’تم کواس سے کیا سروکار؟ اس کے ساتھ اس کا جوتا اور اس کی مشک ہے ۱؎ (وہ پانی پر جاسکتا ہے اور درخت سے کھا سکتا ہے) یہاں تک کہ اپنے مالک سے جاملے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ زید بن خالد کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ ان سے اوربھی طرق سے یہ حدیث مروی ہے۔ منبعث کے مولیٰ یزید کی حدیث جسے انہوں نے زید بن خالد سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے۔۳۔ اور ان سے یہ اوربھی کئی سندوں سے مروی ہے۔