قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الْمُزَارَعَةِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1457 .   حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَمْ يَرَوْا بِالْمُزَارَعَةِ بَأْسًا عَلَى النِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتَارَ بَعْضُهُمْ أَنْ يَكُونَ الْبَذْرُ مِنْ رَبِّ الْأَرْضِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمُزَارَعَةَ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَلَمْ يَرَوْا بِمُسَاقَاةِ النَّخِيلِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ أَنْ يَصِحَّ شَيْءٌ مِنْ الْمُزَارَعَةِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْجِرَ الْأَرْضَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ

جامع ترمذی:

كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں 

  (

باب: مزارعت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1457.   عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں :نبی اکرمﷺنے خیبر والوں کے ساتھ خیبرکی زمین سے جو بھی پھل یا غلہ حاصل ہوگا اس کے آدھے پر معاملہ کیا ۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں انس، ابن عباس ، زید بن ثابت اور جابر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ آدھے، تہائی یا چوتھائی کی شرط پر مزارعت کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔۴۔ اور بعض اہل علم نے یہ اختیار کیا ہے کہ بیج زمین والا دے گا، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔۵۔ بعض اہل علم نے تہائی یا چوتھائی کی شرط پر مزارعت کو مکروہ سمجھا ہے، لیکن وہ تہائی یا چوتھائی کی شرط پر کھجورکے درختوں کی سینچائی کرانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں۔ مالک بن انس اور شافعی کا یہی قول ہے۔۶۔ بعض لوگ مطلقًا مزارعت کودرست نہیں سمجھتے البتہ سونے یا چاندی (نقدی) کے عوض کرایہ پر زمین لینے کودرست سمجھتے ہیں۔