موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَضَاحِيِّ)
حکم : ضعيف
1594 . حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَزَادَ قَالَ الْمُقَابَلَةُ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا وَالْمُدَابَرَةُ مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ وَالشَّرْقَاءُ الْمَشْقُوقَةُ وَالْخَرْقَاءُ الْمَثْقُوبَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَشُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ وَشُرَيْحُ بْنُ هَانِيءٍ كُوفِيٌّ وَلِوَالِدِهِ صُحْبَةٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ وَشُرَيْحُ بْنُ الْحَارِثِ الْكِنْدِيُّ أَبُو أُمَيَّةَ الْقَاضِي قَدْ رَوَى عَنْ عَلِيٍّ وَكُلُّهُمْ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ قَوْلُهُ أَنْ نَسْتَشْرِفَ أَيْ أَنْ نَنْظُرَ صَحِيحًا.
جامع ترمذی:
كتاب: قربانی کے احکام ومسائل
(باب: جن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1594. اس سند سے بھی علی ؓ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ مقابلہ وہ جانورہے جس کے کان کا کنارہ (آگے سے) کٹا ہو، مدابرہ وہ جانورہے جس کے کان کا کنارہ (پیچھے سے) کٹا ہو، شرقاء ، جس کا کان (لمبائی میں) چیرا ہوا ہو، اورخرقاء جس کے کان میں (گول) سوراخ ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ شریح بن نعمان صائدی، کو فہ کے رہنے والے ہیں اورعلی ؓ کے ساتھیوں میں سے ہیں۔۳۔ شریح بن ہانی کوفہ کے رہنے والے ہیں اوران کے والد کو شرف صحبت حاصل ہے اورعلی ؓ کے ساتھی ہیں، اورشریح بن حارث کندی ابوامیہ قاضی ہیں، انہوں نے علی ؓ سے روایت کی ہے، یہ تینوں شریح (جن کی تفصیل اوپر گذری)علی ؓ کے ساتھی اور ہم عصر ہیں۔۳۔ ’’نستشرف‘‘ سے مراد ’’ننظر صحيحاً‘‘ ہے یعنی قربانی کے جانورکو ہم اچھی طرح دیکھ لیں۔