قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

160 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَالْمُغِيرَةِ وَالْقَاسِمِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ أَبِيهِ وَأَبِي مُوسَى وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ قَالَ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا وَلَا يَصِحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَأْخِيرَ صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنَّمَا الْإِبْرَادُ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ إِذَا كَانَ مَسْجِدًا يَنْتَابُ أَهْلُهُ مِنْ الْبُعْدِ فَأَمَّا الْمُصَلِّي وَحْدَهُ وَالَّذِي يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ قَوْمِهِ فَالَّذِي أُحِبُّ لَهُ أَنْ لَا يُؤَخِّرَ الصَّلَاةَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمَعْنَى مَنْ ذَهَبَ إِلَى تَأْخِيرِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ هُوَ أَوْلَى وَأَشْبَهُ بِالِاتِّبَاعِ وَأَمَّا مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ أَنَّ الرُّخْصَةَ لِمَنْ يَنْتَابُ مِنْ الْبُعْدِ وَالْمَشَقَّةِ عَلَى النَّاسِ فَإِنَّ فِي حَدِيثِ أَبِي ذَرٍّ مَا يَدُلُّ عَلَى خِلَافِ مَا قَالَ الشَّافِعِيُّ قَالَ أَبُو ذَرٍّ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَذَّنَ بِلَالٌ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ أَبْرِدْ ثُمَّ أَبْرِدْ فَلَوْ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ لَمْ يَكُنْ لِلْإِبْرَادِ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ مَعْنًى لِاجْتِمَاعِهِمْ فِي السَّفَرِ وَكَانُوا لَا يَحْتَاجُونَ أَنْ يَنْتَابُوا مِنْ الْبُعْدِ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: سخت گرمی میں ظہر دیرسے پڑھنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

160.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب گرمی سخت ہو تو نماز ٹھنڈا ہونے پر پڑھو۱؎ کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ سے ہے‘‘۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابو سعید، ابو ذر، ابن عمر، مغیرہ، اور قاسم بن صفوان کے باپ ابو موسیٰ، ابن عباس اور انس‬ رضی اللہ عنھم س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- اس سلسلے میں عمر ؓ سے بھی روایت ہے جسے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں۔۴- اہل علم میں کچھ لوگوں نے سخت گرمی میں ظہر تاخیر سے پڑھنے کو پسند کیا ہے۔ یہی ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ شافعی کہتے ہیں: ظہر ٹھنڈا کر کے پڑھنے کی بات اس وقت کی ہے جب مسجد والے دور سے آتے ہوں، رہا اکیلے نماز پڑھنے والا اور وہ شخص جو اپنے ہی لوگوں کی مسجد میں نماز پڑھتا ہو تو میں اس کے لیے یہی پسند کرتا ہوں کہ وہ سخت گرمی میں بھی نماز کو دیر سے نہ پڑھے۔۵- جو لوگ گرمی کی شدت میں ظہر کو دیرسے پڑھنے کی طرف گئے ہیں ان کا مذہب زیادہ بہتر اور اتباع کے زیادہ لائق ہے، رہی وہ بات جس کی طرف شافعی کا رجحان ہے کہ یہ رخصت اس کے لیے ہے جو دور سے آتا ہو تاکہ لوگوں کو پریشانی نہ ہو تو ابو ذر ؓ کی حدیث میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو اس چیز پر دلالت کرتی ہیں جو امام شافعی کے قول کے خلاف ہیں۔ ابو ذر ؓ کہتے ہیں: ہم لوگ ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے، بلال نے نمازِ ظہر کے لیے اذان دی، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’بلال! ٹھنڈا ہو جانے دو، ٹھنڈا ہو جانے دو‘‘ (یہ حدیث آگے آرہی ہے)، اب اگر بات ایسی ہوتی جس کی طرف شافعی گئے ہیں، تو اس وقت ٹھنڈا کرنے کا کوئی مطلب نہ ہوتا، اس لیے کہ سفر میں سب لوگ اکٹھا تھے، انہیں دور سے آنے کی ضرورت نہ تھی۔