تشریح:
۱؎: بعض لوگوں نے اس روایت سے عصر دیر سے پڑھنے کے استحباب پر استدلال کیا ہے، جب کہ اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے عصر کی تاخیر کے استحباب پر استدلال کیا جائے، اس میں صرف اتنی بات ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے جو لو گ مخاطب تھے وہ عصر میں رسول اللہ ﷺ سے بھی زیادہ جلدی کرتے تھے، تو ان سے ام سلمہ نے یہ حدیث بیان فرمائی، اس میں اس بات پرقطعاً دلالت نہیں کہ نبی اکرمﷺ عصر دیر سے پڑھتے تھے کہ عصر کی تاخیر پر اس سے استدلال کیا جائے، علامہ عبدالحیٔ لکھنوی ’’التعليق الممجد‘‘ میں لکھتے ہیں ’’هذا الحديث إنما يدل على أن التعجيل في الظهر أشد من التعجيل في العصر لا على استحباب التأخير‘‘ بلاشبہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز ظہر میں (اُس کا وقت ہوتے ہی) جلدی کرنا، نمازِ عصر میں جلدی کرنے سے بھی زیادہ سخت حکم رکھتا ہے، نہ کہ تاخیرسے نماز ادا کرنے کے مستحب ہونے پر۔