موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلِفِ بِغَيْرِ اللهِ)
حکم : صحیح
1633 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ وَأَبِي وَأَبِي فَقَالَ أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ فَقَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهِ بَعْدَ ذَلِكَ ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَقُتَيْلَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَى قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ مَعْنَى قَوْلِهِ وَلَا آثِرًا أَيْ لَمْ آثُرْهُ عَنْ غَيْرِي يَقُولُ لَمْ أَذْكُرْهُ عَنْ غَيْرِي
جامع ترمذی:
كتاب: نذراورقسم (حلف) کے احکام ومسائل
(باب: غیراللہ کی قسم کھانے کی حرمت کا بیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1633. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے عمر ؓ کو کہتے سنا: میرے باپ کی قسم! میرے باپ کی قسم! آپ نے (انہیں بلاکر) فرمایا: ’’سنو!اللہ نے تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے منع فرمایاہے‘‘ عمر ؓ کہتے ہیں: اللہ کی قسم اس کے بعد میں نے(باپ داداکی) قسم نہیں کھائی، نہ جان بوجھ کراورنہ ہی کسی کی بات نقل کرتے ہوئے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ثابت بن ضحاک، ابن عباس، ابوہریرہ، قتیلہ اورعبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ ابوعبید کہتے ہیں کہ عمرکے قول ’’ولا آثرا‘‘ کے یہ معنی ہیں ’’لم آثره عن غيري‘‘ (میں نے دوسرے کی طرف سے بھی نقل نہیں کیا) عرب اس جملہ کو ’’لم أذكره عن غيري‘‘ کے معنی میں استعمال کرتے ہیں۔