موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مَنْ قَتَلَ قَتِيلاً فَلَهُ سَلَبُهُ)
حکم : صحیح
1669 . حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَأَنَسٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مُحَمَّدٍ هُوَ نَافِعٌ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْإِمَامِ أَنْ يُخْرِجَ مِنْ السَّلَبِ الْخُمُسَ و قَالَ الثَّوْرِيُّ النَّفَلُ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ مَنْ أَصَابَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَمَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَهُوَ جَائِزٌ وَلَيْسَ فِيهِ الْخُمُسُ و قَالَ إِسْحَقُ السَّلَبُ لِلْقَاتِلِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَيْئًا كَثِيرًا فَرَأَى الْإِمَامُ أَنْ يُخْرِجَ مِنْهُ الْخُمُسَ كَمَا فَعَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ.
جامع ترمذی:
كتاب: سیر کے بیان میں
(باب: کافرکاقاتل مقتول کے سامان کاحق دارگا
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1669. اس سند سے بھی ابوقتادہ ؓ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں عوف بن مالک ، خالد بن ولید ، انس اورسمرہ بن جندب ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ صحابہ کرام اوردیگرلوگوں میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اوزاعی، شافعی اوراحمد کا بھی یہی قول ہے۔۴۔ اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ مقتول کے سامان سے خمس نکالنے کا امام کو اختیارہے، ثوری کہتے ہیں: نفل یہی ہے کہ امام اعلان کردے کہ جو کافروں کا سامان چھین لے وہ اسی کا ہوگا اور جو کسی کافر کو قتل کرے تو مقتول کا سامان اسی کا ہو گا اور ایسا کرنا جائزہے، اس میں خمس واجب نہیں ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ مقتول کا مال قاتل کا ہے مگر جب سامان زیادہ ہو اور امام اس میں سے خمس نکالنا چاہے جیسا کہ عمربن خطاب نے کیا۔