قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَبُولِ هَدَايَا الْمُشْرِكِينَ​)

حکم : ضعیف جداً

ترجمة الباب:

1685 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ كِسْرَى أَهْدَى لَهُ فَقَبِلَ وَأَنَّ الْمُلُوكَ أَهْدَوْا إِلَيْهِ فَقَبِلَ مِنْهُمْ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَثُوَيْرُ بْنُ أَبِي فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ وَثُوَيْرٌ يُكْنَى أَبَا جَهْمٍ

جامع ترمذی:

كتاب: سیر کے بیان میں 

  (

باب: مشرکوں کے تحفے قبول کرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1685.   علی ؓ سے روایت ہے: نبی اکرمﷺ کے لیے فارس کے بادشاہ کسریٰ نے آپﷺ کے لیے تحفہ بھیجا تو آپﷺ نے اسے قبول کر لیا، (کچھ) اور بادشاہوں نے آپﷺ کے لیے تحفہ بھیجا توآپﷺ نے ان کے تحفے قبول کئے۔امام ترمذ ی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ راوی ثویر ابوفاختہ کے بیٹے ہیں، ابوفاختہ کانام سعید بن علاقہ ہے اور ثویرکی کنیت ابوجہم ہے۔۳۔ اس باب میں جابرسے بھی روایت ہے۔