تشریح:
وضاحت:
۱؎: ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا، نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کردیاجائے‘‘، اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا، ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا، آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ ’’جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کردیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں‘‘، ابن خطل مسلمان ہوا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کردیا، ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا، اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا، اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کرکے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا، اتفاق سے وہ غلام سو گیا، اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا، چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا، اور مرتد ہو کر مشرک ہوگیا، اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں، یہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپﷺ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا۔