قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الْفَجْرِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

187 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَكَانَ مِنْ أَحَبِّهِمْ إِلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَعَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَمُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ وَالصُّنَابِحِيِّ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعَائِشَةَ وَكَعْبِ بْنِ مُرَّةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ وَيَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْفُقَهَاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنَّهُمْ كَرِهُوا الصَّلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَأَمَّا الصَّلَوَاتُ الْفَوَائِتُ فَلَا بَأْسَ أَنْ تُقْضَى بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ قَالَ عَلِيُّ ابْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ إِلَّا ثَلَاثَةَ أَشْيَاءَ حَدِيثَ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى وَحَدِيثَ عَلِيٍّ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: عصر اور فجر کے بعد نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

187.   عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام‬ ؓ م‬یں سے کئی لوگوں (جن میں عمر بن خطاب بھی ہیں اور وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں) سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فجر کے بعد جب تک کہ سورج نکل نہ آئے۱؎ اور عصر کے بعد جب تک کہ ڈوب نہ جائے نماز۲؎ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- ابن عباس کی حدیث جسے انہوں نے عمر سے روایت کی ہے، حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں علی، ابن مسعود،عقبہ بن عامر،ا بو ہریرہ، ابن عمر، سمرہ بن جندب، عبداللہ بن عمرو، معاذ بن عفراء، صنابحی (نبی اکرم ﷺ سے انہوں نے نہیں سناہے) سلمہ بن اکوع، زید بن ثابت، عائشہ، کعب بن مرہ، ابو امامہ، عمرو بن عبسہ، یعلی ابن امیہ اور معاویہ رضی اللہ عنھم سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر فقہاء کا یہی قول ہے کہ انہوں نے فجر کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے کو مکروہ جانا ہے، رہیں فوت شدہ نمازیں تو انہیں عصر کے بعد یا فجر کے بعد قضا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔۴- شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے ابو العالیہ سے صرف تین چیزیں سنی ہیں۔ ایک عمر ؓ کی حدیث جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ سورج نہ ڈوب جائے، اور فجرکے بعد بھی جب تک کہ سورج نکل نہ آئے، اور (دوسری) ابن عباس ؓ کی حدیث جسے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’تم میں سے کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں اور (تیسری) علی ؓ کی حدیث کہ قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں‘‘۔