تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں مسلمانوں کی عزت آبرو اورجان ومال کی حفاظت کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بتائی گئی ہے کہ تقویٰ کا معاملہ انسان کا اندرونی معاملہ ہے، اس کا تعلق دل سے ہے، اس کا حال اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا، اس لیے دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھتے ہوئے اپنے بارے میں قطعاً یہ گمان نہیں کرنا چاہیے کہ میں زہد و تقویٰ کے اونچے مقام پر فائز ہوں، کیوں کہ اس کا صحیح علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔