قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الأَذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّثْوِيبِ فِي الْفَجْرِ​)

حکم : ضعیف 

198. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ بِلَالٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُثَوِّبَنَّ فِي شَيْءٍ مِنْ الصَّلَوَاتِ إِلَّا فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ بِلَالٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْرَائِيلَ الْمُلَائِيِّ وَأَبُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ قَالَ إِنَّمَا رَوَاهُ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ وَأَبُو إِسْرَائِيلَ اسْمُهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ وَلَيْسَ هُوَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ التَّثْوِيبِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ التَّثْوِيبُ أَنْ يَقُولَ فِي أَذَانِ الْفَجْرِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدَ و قَالَ إِسْحَقُ فِي التَّثْوِيبِ غَيْرَ هَذَا قَالَ التَّثْوِيبُ الْمَكْرُوهُ هُوَ شَيْءٌ أَحْدَثَهُ النَّاسُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ فَاسْتَبْطَأَ الْقَوْمَ قَالَ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَالَ وَهَذَا الَّذِي قَالَ إِسْحَقُ هُوَ التَّثْوِيبُ الَّذِي قَدْ كَرِهَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَالَّذِي أَحْدَثُوهُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي فَسَّرَ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ أَنَّ التَّثْوِيبَ أَنْ يَقُولَ الْمُؤَذِّنُ فِي أَذَانِ الْفَجْرِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ وَهُوَ قَوْلٌ صَحِيحٌ وَيُقَالُ لَهُ التَّثْوِيبُ أَيْضًا وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَرَأَوْهُ وَرُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ وَرُوِيَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ مَسْجِدًا وَقَدْ أُذِّنَ فِيهِ وَنَحْنُ نُرِيدُ أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِ فَثَوَّبَ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مِنْ الْمَسْجِدِ وَقَالَ اخْرُجْ بِنَا مِنْ عِنْدِ هَذَا الْمُبْتَدِعِ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ قَالَ وَإِنَّمَا كَرِهَ عَبْدُ اللَّهِ التَّثْوِيبَ الَّذِي أَحْدَثَهُ النَّاسُ بَعْدُ

مترجم:

198.

بلال ؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’فجر کے سوا کسی بھی نماز میں تثویب۱؎ نہ کرو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابو محذورہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
۲- بلال ؓ کی حدیث کو ہم صرف ابو اسرائیل ملائی کی سند سے جانتے ہیں۔ اور ابو اسرائیل نے یہ حدیث حکم بن عتیبہ سے نہیں سنی۔ بلکہ انہوں نے اسے حسن بن عمارہ سے اور حسن نے حکم بن عتیبہ سے روایت کیا ہے۔
۳- ابو اسرائیل کا نام اسماعیل بن ابی اسحاق ہے، اور وہ اہل الحدیث کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں۔
۴- اہل علم کا تثویب کی تفسیر کے سلسلے میں اختلاف ہے؛ بعض کہتے ہیں: تثویب فجر کی اذان میں ((الصَّلاةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) ’’نماز نیند سے بہتر ہے‘‘ کہنے کا نام ہے ابن مبارک اور احمد کا یہی قول ہے، اسحاق کہتے ہیں: تثویب اس کے علاوہ ہے، تثویب مکروہ ہے، یہ ایسی چیز ہے جسے لوگوں نے نبی اکرم ﷺ کے بعد ایجاد کی ہے، جب مؤذن اذان دیتا اور لوگ تاخیر کرتے تو وہ اذان اور اقامت کے درمیان: ((قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ . حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ)) کہتا۔
۴- اور جو اسحاق بن راہویہ نے کہاہے در اصل یہی وہ تثویب ہے جسے اہل علم نے نا پسند کیا ہے اور اسی کو لوگوں نے نبی اکرم ﷺ کے بعد ایجاد کیا ہے، ابن مبارک اور احمد کی جو تفسیر ہے کہ تثویب یہ ہے کہ مؤذن فجر کی اذان میں: ((الصَّلاةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) کہے تو یہ کہنا صحیح ہے، اسے بھی تثویب کہا جاتا ہے اور یہ وہ تثویب ہے جسے اہل علم نے پسند کیا اور درست جانا ہے، عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ وہ فجر میں ((الصَّلاةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) کہتے تھے، اور مجاہد سے مروی ہے کہ میں عبداللہ بن عمر ؓ کے ساتھ ایک مسجد میں داخل ہوا جس میں اذان دی جا چکی تھی۔ ہم اس میں نماز پڑھنا چاہ رہے تھے۔ اتنے میں مؤذن نے تثویب کی، تو عبداللہ بن عمر مسجد سے باہر نکلے اور کہا: اس بدعتی کے پاس سے ہمارے ساتھ نکل چلو، اور اس مسجد میں انہوں نے نماز نہیں پڑھی،عبداللہ بن عمر ؓ نے اس تثویب کو جسے لوگوں نے بعد میں ایجاد کر لیا تھا نا پسند کیا۔